8۔ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث پر ایک گفتگو[1]: ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِذَا تَوَاجَہَ الْمُسْلِمَانِ بِسَیْفِہِمَا فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُوْلُ فِی النَّارِ۔)) [2] ’’جب دو مسلمان ایک دوسرے کے خلاف اپنی اپنی تلواریں اٹھالیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں ہوں گے۔‘‘ قرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ہمارے علماء کے نزدیک یہ حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے بارے میں نہیں ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ اللہ کا ارشاد ہے: وَإِن طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا ۖ فَإِن بَغَتْ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَىٰ فَقَاتِلُوا الَّتِي تَبْغِي حَتَّىٰ تَفِيءَ إِلَىٰ أَمْرِ اللَّـهِ ۚ (الحجرات:9) ’’اور اگر ایمان والوں کے دوگروہ آپس میں لڑ پڑیں تو دونوں کے درمیان صلح کرا دو، پھر اگر دونوں میں سے ایک دوسرے پر زیادتی کرے تو اس (گروہ) سے لڑو جو زیادتی کرتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف پلٹ آئے۔‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے زیادتی کرنے والے گروہ سے لڑنے کا حکم دیا ہے۔ پس اگر زیادتی کرنے والے گروہ سے مسلمان لڑائی نہ کریں تو اللہ کے فریضوں میں سے ایک فریضہ ساقط ہوجائے گا۔ پس یہ دلیل ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ((اَلْقَاتِلُ وَ الْمَقْتُوْلُ فِی النَّارِ)) کاحکم صحابہ کرام پر صادق نہیں آتا، کیونکہ انھوں نے اپنے اجتہاد کی بنا پر قتال کیا تھا، زیادتی کی بنا پرنہیں۔ طبری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’اگر مسلمانوں کے دو گروہوں میں اختلافات کے وقت یہ واجب ہو تاکہ اس سے فرار اختیار کیا جائے، اپنے اپنے گھروں میں چھپ جایا جائے اور تلواروں کو توڑ دیا جائے تو کسی شرعی حد کا نفاذ نہ ہوتا کسی باطل کی تردید نہ ہوتی، منافقوں، غنڈوں اور فاجروں کو مسلمانوں کے مال وجائداد جسے اللہ نے دوسرے مسلمان کے لیے حرام کیا، اسے حلال کرنے، ان کی عورتوں کو قیدی بنانے اور خون بہانے کا راستہ مل جاتا، وہ ان پر گروہوں کی شکل میں حملہ کرتے، اور مسلمان بے چارے ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہتے، اور کہتے کہ یہ تو فتنہ ہے، جس میں لڑنے سے ہمیں روکا گیا ہے اور ہمیں حکم ملا ہے کہ ہم اس سے دور رہیں، اور خود کو بچائیں۔‘‘[3] |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |