Maktaba Wahhabi

1030 - 1201
بہرحال آپ دیکھ رہے ہیں کہ آیت کریمہ کا معنی و مطلب بالکل واضح ہے، کوئی نفس پرست اور بدنیت ہی ہوگا جس کی نفس پرستی اور بدنیتی نے اس سے بصیرت کو چھین لیا ہو اور وہ حق دیکھنے سے اندھا ہوگیا ہو۔ وہی اسے نہ سمجھے، پس یہ گروہ جس نے مذکورہ روایات کو گھڑا ہے اس کی پوری کوشش اور کل مقصد صرف یہ ہے کہ امامتِ علی سے متعلق ان کا جو دعویٰ ہے اس کی سند قرآن سے ثابت کردیں، اگرچہ اس کے لیے قرآنی آیات میں تحریف ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔ اس طرح یہ قوم اندھے جانور کی مانند اِدھر اُدھر بھٹک رہی ہے اسے اپنے دعویٰ کے ثبوت و استدلال میں سرے سے کوئی بنیاد نہیں مل رہی ہے، نہ لغت سے اور نہ عقلی طور سے چہ جائیکہ دین اور شریعت سے اسے ثابت کیا جائے۔ اسی طرح مذکورہ شان نزول سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کا پہلو ظاہر ہوتا ہے، بایں طور کہ آپ کو ایسے آدمی کی شکل میں پیش کیا گیا ہے جو اپنی قوم سے خوف کھا رہا ہو اور اپنے رب کے حکم کی تعمیل میں پس و پیش میں پڑا ہوا ہو، یہاں تک کہ جب آپ کو تمام اعمال کی بربادی کی دھمکی دی گئی تب آپ اپنے خوف و گھبراہٹ کے موقف سے باز آئے۔[1] قبولیت عمل کا دار و مدار ولایت علی رضی اللہ عنہ کے اقرار پر ہے: روافض کا خیال ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے اور اپنی مخلوق کے درمیان علی رضی اللہ عنہ کو نشان قرار دیا ہے، جو آپ کی ولایت کا اعتراف کرے وہ مومن اور جو آپ کے اس منصب کا انکار کرے وہ کافر ہے، اور جو اس سے ناواقف رہے وہ گمراہ ہے اور جس نے ان کے ساتھ کسی کو شریک کیا وہ مشرک ہے اور جس نے ان کی ولایت (امامت بلا فصل) کو مانا وہ جنت میں داخل ہوا۔[2] یہ لوگ کہتے ہیں جس نے ہماری ولایت کا اقرار کیا پھر اسی پراس کی موت ہوگئی تو اس کی نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج مقبول ہے اور اگر اللہ کے سامنے ہماری ولایت کا اعتراف نہیں کیا تو اللہ تعالیٰ اس کے کسی عمل کو قبول نہیں فرمائے گا۔[3] ان کا یہ بھی نظریہ ہے کہ جبریل علیہ السلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س آئے اور کہا: اے محمد سلام، اللہ آپ کو سلام کہتا ہے، اور کہتا ہے کہ میں نے ساتوں آسمانوں اور ان کے درمیان رہنے والی چیزوں کو پیدا کیا اور ساتوں زمینوں اور ان پر جو چیزیں رہتی ہیں ان کو پیدا کیا، لیکن ’’رکن‘‘ اور ’’مقام‘‘[4]سے زیادہ محترم میں نے کوئی جگہ نہیں بنائی، لیکن اگر زمینوں اور آسمانوں کی تخلیق کے وقت ہی سے کوئی شخص اس مقام پر مجھے پکارتا رہے اور میرے پاس اس حالت میں آئے کہ ولایت (علی) کا اقرار و اعتراف کرنے والا نہ ہو تو میں اسے اوندھے منہ جہنم میں ڈال دوں گا۔[5] تردید و ابطال: مذکورہ روایات کے علاوہ اس معنی کی اور بھی متعدد روایات ہیں لیکن وہ تمام تر روایات یکسر باطل ہیں اور کوئی
Flag Counter