گناہوں کی وجہ سے۔ اللہ کی قسم! اللہ کے خلاف ہمیں بولنے کا حق نہیں اور نہ اللہ کی طرف سے ہمارے لیے برائت کی کوئی سند ہے، ہم بھی مریں گے، قبر میں دفنائے جائیں گے اور قبر سے نکال کر اکٹھا کیے جائیں گے۔ پھر ہم بھی اس کے سامنے کھڑے کیے جائیں گے اور باز پرس ہوگی، جو ہمارے خلاف باتیں کرتے ہیں ان کی بربادی ہو، اللہ ان پر لعنت کرے، ان کو کیا ہوگیا ہے کہ انھوں نے اللہ کو اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی قبر میں تکلیف دی ہے، اور امیرالمومنین، فاطمہ، حسن، حسین، علی بن حسین اور محمد بن علی صلوات اللہ علیہم اجمعین کو بھی۔ میں تمھیں گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں خانوادۂ رسول کا ایک فرد ہوں، اللہ کی طرف سے میری براء ت کی کوئی سند نہیں ہے، اگر میں اس کی اطاعت کروں گا تو وہ مجھ پر رحم کرے گا، اور اگر اس کی نافرمانی کروں گا تو وہ مجھے سخت عذاب دے گا۔[1] یہ ہے کسی حد تک حقیقت پر مبنی شیعی روایت، لیکن شیعہ علماء و مشائخ اس طرح کی روایات اور اعترافات کو تقیہ میں شمار کرتے ہیں اور اپنی قوم کی مصیبت یہ ہے کہ ان کو سیدھے راستہ سے بہکاتے ہیں، اس طرح شیعہ مذہب، ان کے علماء و مشائخ کا مذہب بن گیا ہے نہ کہ ان کے ائمہ کا مذہب۔[2] 8۔ ائمہ کو ماضی اور مستقبل سب کا علم ہے، ان کی نگاہوں سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے: ’’الکافی‘‘ کے مصنف نے اس عنوان سے ایک باب باندھا ہے: ’’بَابُ اَنَّ الْاَئِمَّۃَ یَعْلَمُوْنَ عِلْمَ مَا کَانَ وَمَا یَکُوْنُ وَاَنَّہُ لَا یَخْفٰی عَلَیْہِمْ شَیْئٌ۔‘‘ [3] ’’باب اس بیان میں کہ ائمہ ماکان اور ما یکون کا علم رکھتے ہیں، اور ان پر کوئی چیز پوشیدہ نہیں۔‘‘ پھر مصنف نے اس باب کے تحت چند روایات کا ایک مجموعہ نقل کیا ہے، اور دوسرا باب باندھا ہے کہ: ’’بَابُ اَنَّ الْاَئِمَّۃَ اِذَا شَاؤُا اَنْ یَّعْلَمُوْا عَلِمُوْا۔‘‘ [4] ’’باب اس بیان میں کہ ائمہ جب کسی چیز کو جاننا چاہیں جان جائیں‘‘ اور پھر اس باب میں بھی متعدد روایات کو ذکر کیا ہے، انھیں میں سے ایک روایت یہ ہے کہ ابوعبداللہ نے فرمایا: میں جانتا ہوں جو کچھ آسمان میں ہے اور زمین میں اور جانتا ہوں جو کچھ جنت میں ہے اور جو کچھ جہنم میں اور جانتا ہوں جو ماضی میں تھا اور مستقبل میں ہوگا۔[5] سیف التمار کا بیان ہے کہ حجر میں ابوعبداللہ کے ساتھ شیعہ کی ایک جماعت بیٹھی تھی، تب تک آپ نے فرمایا: کیا کوئی ہماری جاسوسی کر رہا ہے؟ ہم دائیں بائیں دیکھنے لگے، لیکن ہمیں کوئی نظر نہ آیا۔ تو ہم نے کہا: کوئی جاسوسی کرتا نظر نہیں آرہا ہے، ابوعبداللہ نے کہا: رب کعبہ کی قسم! اس گھر کے رب کی قسم، آپ نے تین مرتبہ قسم کھائی، پھر فرمایا: اگر میں موسیٰ اور خضر کے درمیان ہوتا تو ان دونوں کو بتاتا کہ میں ان دونوں سے زیادہ جانتا ہوں اور انھیں اس بات کی خبر دیتا، جس کا انھیں علم نہیں تھا، اس لیے کہ موسیٰ اور خضر رحمۃ اللہ علیہم کو ’’مَاکَانَ‘‘ کا علم دیا گیا تھا، اور ’’ما یکون و ما ہو کائن‘‘ اور قیامت تک جو ہوگا اس علم سے وہ نہیں نوازے گئے تھے، جب کہ یہ چیزیں ہمیں |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |