رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے وراثت میں ملی ہیں۔[1] ائمہ کے بارے میں روافض کے غلو پرست نظریہ کی یہ ایک جھلک اور معمولی سی مثال ہے۔ ورنہ حقیقت یہ ہے کہ غلو ان کے مذہب کی اساس ہے اور چونکہ یہ چیزدور قدیم و جدید میں توحید کے منافی اور شرک کی حمایتی رہی ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس سے سختی سے منع فرما دیا ہے: قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لَا تَغْلُوا فِي دِينِكُمْ غَيْرَ الْحَقِّ (المائدۃ: 77) ’’کہہ دے اے اہل کتاب! اپنے دین میں ناحق حد سے نہ بڑھو۔‘‘ حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ حق کی اتباع میں حد سے تجاوز نہ کرو اور جس کی عظمت و توقیر کا میں نے تمھیں حکم دیا ہے اسے اس قدر اونچا نہ اٹھاؤ کہ مقام نبوت سے مقام الوہیت تک پہنچا دو، جس طرح کہ تم نے عیسیٰ کے بارے میں کیا ہے، کہ وہ تمام انبیاء کی طرح ایک نبی تھے، لیکن تم نے انھیں اللہ کو چھوڑ کر اپنا معبود بنا لیا، اور اس غلطی کی وجہ یہ رہی کہ تم نے اپنے پیشرو گمراہ علماء و بزرگان کی پیروی کی۔ { قَدْ ضَلُّوا مِن قَبْلُ وَأَضَلُّوا كَثِيرًا وَضَلُّوا عَن سَوَاءِ السَّبِيلِ ﴿٧٧﴾} (المائدۃ:77)’’اس سے پہلے وہ خود گمراہ ہوئے اور بہتوں کو گمراہ کیا، اور صراط مستقیم سے بھٹک گئے‘‘ یعنی استقامت و اعتدال کا راستہ چھوڑ کر گمراہی اور بہکاوے کا راستہ اپنا لیا۔[2] اور فرمایا: يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لَا تَغْلُوا فِي دِينِكُمْ وَلَا تَقُولُوا عَلَى اللَّـهِ إِلَّا الْحَقَّ ۚ (النسائ:171) ’’اے اہل کتاب! اپنے دین میں حد سے نہ گزرو اور اللہ پر مت کہو مگر حق۔‘‘ پس ان دونوں آیات میں اللہ تعالیٰ نے غلو، افراط اور حد سے تجاوز کرنے سے منع فرمایا ہے اور ان آیات سے روافض اور دوسروں کی تعظیم و توقیر میں ان کے طریقہ پر چلنے والوں کی صریح تردید بھی ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو یہ بات واضح طور سے بتا دیں کہ میں اپنے بارے میں کسی چیز کا مالک نہیں ہوں اور نفع ونقصان اللہ کے ہاتھ میں ہے اور علم غیب صرف اللہ تعالیٰ ہی کو ہے۔ چنانچہ فرمایا: قُل لَّا أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَائِنُ اللَّـهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ ۚ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الْأَعْمَىٰ وَالْبَصِيرُ ۚ أَفَلَا تَتَفَكَّرُونَ ﴿٥٠﴾ (الانعام: 50) ’’کہہ دے میں تم سے نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب جانتا ہوں اور نہ میں تم سے کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں، میں پیروی نہیں کرتا مگر اس کی جو میری طرف وحی کی جاتی ہے۔ کہہ کیا اندھا اور دیکھنے والا برابر ہوتے ہیں؟ تو کیا تم غور نہیں کرتے۔‘‘ اور فرمایا: |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |