Maktaba Wahhabi

1046 - 1201
قُل لَّا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّـهُ ۚ وَلَوْ كُنتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ ۚ إِنْ أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ ﴿١٨٨﴾ (الاعراف: 188) ’’کہہ دے میں اپنی جان کے لیے نہ کسی نفع کا مالک ہوں اور نہ کسی نقصان کا، مگر جو اللہ چاہے اور اگر میں غیب جانتا ہوتا تو ضرور بھلائیوں میں سے بہت زیادہ حاصل کر لیتا اور مجھے کوئی تکلیف نہ پہنچتی، میں نہیں ہوں مگر ایک ڈرانے والا اور خوشخبری دینے والا ان لوگوں کے لیے جو ایمان رکھتے ہیں۔‘‘ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا ہے کہ تمام معاملات کو اس کے سپرد کردیں اور لوگوں کو اپنی ذات کے بارے میں یہ بتا دیں کہ ہمیں مستقبل کا کوئی علم نہیں ہے اور نہ اس سلسلہ میں کوئی اطلاع ہے۔[1] یہ سب تعلیماتِ الٰہی ان راستوں کو بند کرنے کا ایک ذریعہ ہیں جن کے ذریعہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس غلو کا شکار ہو سکتی ہے۔ ان آیات میں آپ کی امت کو خبردار کیا گیا ہے کہ کہیں وہ نبی کی ذات میں ایسے ہی غلو نہ کر بیٹھیں جس طرح یہود و نصاریٰ نے اپنے انبیاء کے بارے میں کیا، لہٰذا قابل غور پہلو یہ ہے کہ اگر سید الخلق اور اللہ کے نزدیک سب سے مقرب و بلند مرتبہ والی ہستی کے بارے میں یہ تعلیم الٰہی ہے کہ دوسروں کے بارے میں بدرجہ اولیٰ اس غلو سے بچنا چاہیے۔ معاً یہاں روافض کا اپنے ائمہ کے ’’ماکان‘‘ اور ’’ما یکون‘‘ کے علم کا دعویٰ بھی باطل ہوجاتا ہے، اور یہ بات غلط ثابت ہوجاتی ہے کہ ان کے ائمہ تخلیق اور زندگی دینے نیز اللہ کے اسماء و صفات میں اس کے شریک و ہم مثل ہیں۔ بھلا روافض کی یہ بات کیسے صحیح ہوسکتی ہے جب کہ اللہ تعالیٰ یہ بھی فرماتا ہے کہ: وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا ۖ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ ۚ (لقمان: 34) ’’اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائی کرے گا اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس زمین میں مرے گا۔‘‘ ا ور فرمایا: يَوْمَ يَجْمَعُ اللَّـهُ الرُّسُلَ فَيَقُولُ مَاذَا أُجِبْتُمْ ۖ قَالُوا لَا عِلْمَ لَنَا ۖ إِنَّكَ أَنتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ ﴿١٠٩﴾ (المائدۃ: 109) ’’جس دن اللہ رسولوں کو جمع کرے گا، پھر کہے گا تمھیں کیا جواب دیا گیا؟ وہ کہیں گے ہمیں کچھ علم نہیں، بے شک تو ہی چھپی باتوں کو بہت خوب جاننے والا ہے۔‘‘ اور فرمایا: اللَّـهُ يَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ كُلُّ أُنثَىٰ وَمَا تَغِيضُ الْأَرْحَامُ وَمَا تَزْدَادُ ۖ (الرعد:8)
Flag Counter