Maktaba Wahhabi

133 - 1201
جب آپ خوارج کی جنگ سے واپس ہوئے تو اپنے ساتھیوں کے درمیان بڑا بلیغ، نفع بخش اور خیر کثیر پر مشتمل خطبہ دیا، اس میں آپ نے طریقۂ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے التزام پر بہت زور دیا اور فرمایا: ’’اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کو اپناؤ، وہی سب سے افضل طریقہ ہے، آپ کی سنتوں پر عمل کرو، وہی سب سے افضل سنت ہے۔‘‘[1] آپ کے ایام خلافت میں نمودار ہونے والے داخلی فتن آپ کو خیر کی طرف دعوت دینے اور برائیوں و بدعات سے روکنے کے راستہ میں کبھی رکاوٹ نہ بن سکے۔[2] اس سلسلہ میں آپ نے فرمایا: ’’سب سے بہتر کام ثابت شدہ پختہ امور ہیں اور سب سے بدترین کام ایجاد کردہ بدعات ہیں، دین میں نکالی ہوئی ہر نئی چیز بدعت ہے، اس کا ایجاد کرنے والا بدعتی ہے، جس نے بدعت کو ایجاد کیا وہ برباد ہوا، کسی بدعتی نے اگر کوئی بدعت نکالی تو اس کے بالمقابل اس نے کسی سنت کو ضرور چھوڑا۔‘‘[3] 4۔ فضائل نبوی اور امت پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض حقوق: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل کا ذکر کرتے ہوئے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اس امت پر اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا کرم اور خصوصی احسان رہا کہ اس میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا اور آپ نے اپنی امت کو کتاب الٰہی، حکمت، فرائض اور سنت کی تعلیم دی، تاکہ لوگ ہدایت یاب ہوجائیں، انھیں متحد کیا تاکہ اختلاف نہ کرلیں، ان کا تزکیہ کیا تاکہ ان کے دل صاف ہوجائیں، انھیں خوشحال بنایا تاکہ ظلم نہ کریں اور جب آپ اپنی ذمہ داری سے فارغ ہوگئے تو اللہ نے آپ کو وفات دے دی۔ لہٰذا امت پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند اہم حقوق واجب ہیں: ا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں صدق بیانی کا وجوب اور آپ پر جھوٹ اور افترا پردارزی کی حرمت: امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے سے لوگوں کو ڈراتے تھے، ربعی بن خراش بیان کرتے ہیں کہ میں نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا تَکْذِبُوْا عَلَيَّ فَإِنَّہُ مَنْ کَذَبَ عَلَيَّ فَلْیَلِجِ النَّارَ۔))[4] ’’مجھ پر جھوٹ نہ باندھو، کیونکہ جو مجھ پر جھوٹ باندھے گا وہ جہنم میں داخل ہوگا۔‘‘ اسی طرح آپ نے خبردار کیا کہ جھوٹی روایت کا علم ہوتے ہوئے اسے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرکے بیان کرنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے کے مترادف ہے۔ چنانچہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ حَدَّثَ عَنِّيْ حَدِیْثًا وَ ہُوَ یَرَی أَنَّہُ کَذِبٌ فَہُوَ أَحَدُ الْکَاذِبِیْنَ۔))[5] ’’جس نے میری طرف کوئی حدیث منسوب کی اور وہ جانتا ہے کہ یہ حدیث جھوٹی ہے تو وہ بھی جھوٹوں میں
Flag Counter