Maktaba Wahhabi

593 - 1201
جانے والی جاپانی سیاست بھی آج اپنے کسی ذمہ دار کی اس طرح حفاظتی اور معاشی کفالت کرنے سے قاصر ہے، وہاں عہدیدار اپنی ایک مخصوص تنخواہ پاتا ہے، جو کبھی کبھار اس کی ضر وریات اور اخراجات کے لیے ناکافی ہوجاتی ہے، ایسی صورت میں وہ کیا کرے گا؟ ظاہر بات ہے کہ ضروریات کی تکمیل کے لیے برے اخلاق اور فحش حرکتوں کا سہارا لے گا، جب کہ اس کے مقابل میں امیرالمومنین علی رضی اللہ عنہ کی سیاسی فکر حکومتی عہدہ دار کو اس حد تک محفوظ ومال دار بنانے کو واجب کرتی ہے کہ وہ دوسروں سے بے نیاز ہوجائے، یعنی صرف ماہانہ تنخواہ پر اکتفا نہیں کرتے، بلکہ عہدہ دار کی ضرورت کی تکمیل کو معیار بناتے ہیں اور پھر اسے عہدہ نبھانے کے لیے حفاظتی ماحول فراہم کرتے ہیں۔ [1] آپ فرماتے ہیں: ’’اپنے یہاں انھیں ایسے باعزت مرتبہ پر رکھو تاکہ تمھارے دربار میں ان کے سلسلہ میں کوئی غلط طمع نہ کرسکے۔ ‘‘ [2] 10۔ تجربہ کاروں کی رفاقت: تجربہ کار لوگ ہی حقیقی علم ومعرفت کا منبع ہوتے ہیں اور یہ فطری تقاضا ہے کہ متعلّم نظریاتی علوم کے اساتذہ سے زیادہ تجربہ کار افراد سے مستفید ہو، جاپانیوں نے اس تقاضہ کا احترام کیا اور اپنے کارخانوں کو یونیورسٹیوں میں تبدیل کردیا جہاں سے نیا عامل سبق سیکھتا ہے اور ہر بعد میں آنے والا عامل اپنے سابق عامل سے تجربات حاصل کرتا ہے۔ امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ نے اس قاعدہ کی طرف اس طرح اشارہ کیا ہے: ’’تمھارے بہترین مشیر کار عقل مند، اہل علم، تجربہ کار اورپختہ عزم والے لوگ ہیں۔‘‘ اور فرمایا: ’’سب سے بہتر لوگ جن سے تم مشورہ لو، وہ تجربہ کار لوگ ہیں۔‘‘ علماء اور تجربہ کاروں کی رفاقت کے بارے میں فرماتے ہیں: ’’اہل علم اور بردبار لوگ تمھارے سب سے بہترین ساتھی ہونا چاہئیں۔ ‘‘ [3] آپ کی یہ تمام نصیحتیں در اصل قواعد واصول کی حیثیت رکھتی ہیں، جن کا مقصد ایک کامیاب مسلمان تیار کرنا اور پھر ایسی معاشرہ سازی ہے جو مسلسل کامیابی اور ترقی پر گامزن ہو۔ [4] 11۔ باپ جیسی مشفقانہ قیادت: گورنریا حاکم اعلیٰ صاحب اقتدار ہونے سے پہلے اپنے ماتحت ذمہ دارروں کے لیے باپ کی حیثیت رکھتا ہے، وہ ان کے ساتھ اپنی اولاد جیسا برتاؤ کرے۔ جس طرح ایک باپ اپنی اولاد کی تربیت کرتا ہے اسی طرح
Flag Counter