٭ ان کی کتب کو ردّ نہیں کیا جاسکتا اور ان کی خلافت وانتخاب کی حکم عدولی صرف وہی شخص کرے گا جو بدعتی ہو، باغی ہو اور مومنوں کے علاوہ دوسروں کے طریقہ کا پیروکار ہو۔ پس علی رضی اللہ عنہ کی ان اہم ترین تصریحات و وضاحتوں کے باوجود اثنا عشری یعنی بارہ اماموں کے قائلین شیعہ سوچیں کہ وہ کس مقام پر کھڑے ہیں!!؟ خلاصہ یہ کہ کسی فرد واحد کے حق میں خلافت کی نامزدگی کا مسئلہ کسی بھی طرح ثابت نہیں ہوتا، اسی طرح مخصوص تعداد میں ائمہ کے انحصار کا مسئلہ بھی کتاب و سنت کی روشنی میں بالکل مردود ہے، چہ جائیکہ شرعی مصادر سے اس کا ثبوت ملے، عقل و منطق اور حالات و تجربات بھی اسے تسلیم نہیں کرتے، کیونکہ مخصوص ائمہ کی محدود تعداد ختم ہوجانے کے بعد یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اب امت بغیر کسی کے امام کے زندہ رہے گی؟ اور اسی پس منظر میں ہم دیکھتے ہیں کہ اثنا عشری شیعہ کے نزدیک ان ظاہر ہونے والے بارہ اماموں کا زمانہ دو ڈھائی صدی سے تجاوز نہیں کرتا۔ چنانچہ اس پیچیدگی سے چھٹکارا پانے اور مسئلہ کا حل نکالنے کے لیے وہ اس بات پر مجبور ہوئے کہ اپنے وقت کے مجتہد و فقیہ کو امام کا نائب قرار دے دیں اور عملاً انھوں نے ایسا ہی کیا، لیکن نیابت کی تحدید میں الجھ کر رہ گئے اور ان کے اقوال مختلف ہوگئے۔[1] اور پھر عصر حاضر میں اس خود ساختہ عقیدہ سے جو کہ ان کے دین کی اساس ہے، مکمل چھٹکارا پانے کے لیے ملک کی قیادت و صدارت کو انتخابات کے حوالہ کردیا اور تعداد ائمہ کی حصر و تحدید سے نکل کر امامت کو مخصوص نوعیت میں منحصر کردیا اور ملک کی صدارت وحکومت کا اہل صرف اس فرد کو مانا جو شیعی فقیہ ہو نہ کہ دوسرا۔[2] تعداد ائمہ کی تحدید کے مسئلہ میں اہل سنت کی کتب مراجع و مصادر سے اثنا عشری شیعہ کے دلائل سیّدنا جابربن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ((یَکُوْنُ اثْنَا عَشَرَ اَمِیْرًا۔))…’’(میری امت میں) بارہ امیر ہوں گے۔‘‘ پھر آپ نے کوئی ایسی بات فرمائی جو میں نے نہیں سنی، بعد میں میرے والد نے بتایا کہ آپ نے یہ فرمایا کہ ((کُلُّہُمْ مِنْ قُرَیْشٍ۔)) ’’سب کے سب قریش خاندان سے ہوں گے۔‘‘[3] صحیح مسلم میں جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ ((لَا یَزَالُ الْاِسْلَامُ عَزِیْزًا إِلٰی اثْنَا عَشَرَۃَ خَلِیْفَۃً۔)) ’’اسلام برابر بارہ خلفاء تک غالب رہے گا‘‘ پھر آپ نے کوئی |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |