ایسی بات فرمائی جو میں نہیں سمجھ سکا، تو میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ آپ نے کیا فرمایا؟ میرے والد نے کہا کہ آپ نے فرمایا: ((کُلُّہُمْ مِنْ قُرَیْشٍ۔)) ’’سب کے سب قریش خاندان سے ہوں گے۔‘‘ [1] اور دوسری روایت کے الفاظ ہیں : ((لَا یَزَالُ ہَذَا الدِّیْنُ عَزِیْزًا مَنِیْعًا إِلَی اثْنَا عَشَرَ خَلِیْفَۃً۔)) [2] ’’یہ دین برابر غالب و محفوظ رہے گا بارہ خلفاء تک۔‘‘ اور ایک روایت کے الفاظ ہیں: ((لَا یَزَالُ اَمْرُ النَّاسِ مَاضِیًا مَا وَلِیَہُمْ اثْنَا عَشَرَ رَجُلًا۔))[3] ’’مسلسل لوگوں کے معاملات درست رہیں گے جب تک ان میں بارہ لوگ ان کے حاکم ہوں گے۔‘‘ اور ابوپاؤں کے الفاظ ہیں: ((لَا یَزَالُ ہٰذَا الدِّیْنُ قَائِمًا حَتّٰی یَکُوْنَ عَلَیْکُمْ اثْنَا عَشَرَ خَلِیْفَۃً کُلُّہُمْ تَجْتَمِعُ عَلَیْہِمُ الْاُمَّۃُ۔))[4] ’’یہ دین اس وقت تک درستگی پر قائم رہے گا جب تک کہ تم پر بارہ خلیفہ ہوں گے اور سب پر پوری امت متفق ہوگی۔‘‘ نیز امام ابوپاؤں نے اسی طرح کی ایک روایت کو بسند اسود بن سعید عن جابر بنحوہ نقل کیا ہے اور اس میں اتنی زیادتی ہے کہ جب آپ لوٹ کر اپنے گھر آئے تو قریش کے لوگ آپ کے پاس آئے اور کہنے لگے پھر کیا ہوگا، آپ نے فرمایا: ’’الہرج‘‘[5]یعنی قتل و خون ریزی۔ اثنا عشری شیعہ اسی حدیث سے استدلال کرتے ہیں اور اہل سنت کے خلاف حجت قائم کرتے ہیں، اس وجہ سے نہیں کہ حدیث کی مذکورہ معتبر ترین کتب پر انھیں ایمان ہے، نہیں ہرگز نہیں،[6] بلکہ اہل سنت کے خلاف حجت قائم کرنے کے لیے استدلال کرتے ہیں کیونکہ وہ ان کتب کو معتبر مانتے ہیں۔ بہرحال ان کے اس مستدل بہ نص پر جب پوری توجہ، دقت اور موضوعیت کے ساتھ ہم غور کرتے ہیں تو ان بارہ خلفاء کی صفت ہمیں یہ ملتی ہے کہ یہ لوگ منصب خلافت سنبھالیں گے اور ان کے عہد میں اسلام غالب اور محفوظ رہے گا۔ پوری امت ان پر متفق ہوگی اور ان کے حالات و معاملات درستگی پر قائم ہوں گے اور یہ اوصاف ان بارہ اماموں پر صادق نہیں آتے، جن کی امامت کے اثنا عشری شیعہ دعوے دار ہیں، چنانچہ امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ اور مختصر سی مدت کے لیے حسن رضی اللہ عنہ کے علاوہ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |