لہٰذا بلا کسی قید و احتراز کے روافض کو شیعہ کہنا درست نہیں ہے۔ اس لیے کہ شیعہ کی اصطلاح میں ’’زیدیہ‘‘ بھی داخل ہیں جنھیں ابوبکر و عمر سے عقیدت ہے، بلکہ روافض کو مطلقاً شیعہ کہنے سے، متقدمین شیعہ جو کہ علی رضی اللہ عنہ اور آپ کے بعد کے ادوار میں تھے، ان سے التباس پیدا ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ جب کہ وہ لوگ شیخین کی افضلیت اور تقدیم پر متفق تھے، فقط علی رضی اللہ عنہ کو عثمان رضی اللہ عنہ سے افضل مانتے تھے۔ ان کے علاوہ بھی بہت سارے اہل علم اور خیر و فضل میں مشہور لوگ بھی اس خیال سے متفق تھے۔امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’متقدمین شیعہ کہ جنھوں نے علی رضی اللہ عنہ کی صحبت پائی، یا آپ کے زمانہ میں رہے، انھیں ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہ کی افضلیت و تقدیم پر کبھی کوئی اعتراض نہ تھا، انھیں جو کچھ بھی اختلاف تھا وہ علی و عثمان رضی اللہ عنہما کے مابین تقدیم پر تھا۔‘‘[1] چنانچہ مذکورہ تحقیق کے پیش نظر روافض کو مطلقاً شیعہ کہنا واضح ترین غلطیوں میں سے ہے، پھر روافض کی دیکھا دیکھی بعض معاصرین بھی یہ غلطی کر بیٹھتے ہیں۔ اس تدلیس کے رواج پانے کی وجہ یہ ہے کہ جب روافض نے دیکھا کہ علمائے سلف کثرت سے ان کی مذمت کرنے لگے ہیں اور ان کے تئیں غم و غصہ بڑھتا جارہا ہے تو سادہ لوح اور عموماً انھیں شیعہ نہ جاننے والوں کو اپنی حقیقت سے ناآشنا رکھنے اور انھیں دھوکا میں رکھنے کے لیے اس لقب کو اپنی ذات سے کھرچ دینا چاہا اور خود کو شیعہ کی اصطلاح سے جوڑ دیا، پھر اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ بعض نوآموز طلبہ جنھیں ان مصطلحات کی حقیقت سے واقفیت نہ تھی وہ روافض کے احکام اور شیعہ کے احکام خلط ملط کر بیٹھے، بس اس وجہ سے کہ شیعہ میں روافض بھی داخل ہیں اور پھر یہ گمان کر بیٹھے کہ متقدمین اہل علم کے جو اقوال شیعہ کے بارے میں وارد و ثابت ہیں روافض بھی ان میں شامل ہیں، جب کہ حقیقت میں علمائے متقدمین نے تمام احکامات میں شیعہ و روافض میں فرق کیا ہے۔[2] لہٰذا اس تفریق کا واجبی تقاضا یہ ہے کہ روافض کو ان کے حقیقی نام ہی سے پکارا جائے اور انھیں مطلقاً شیعہ نہ کہا جائے اور اگر ان کے لیے شیعہ کی اصطلاح استعمال کی جائے تو اسے ان کے مخصوص اوصاف سے مقید بھی کیا جائے، جیسا کہ ان کا نام ذکر کرتے ہوئے علماء کی روش رہی ہے مثلاً کہا جائے: ’’شیعہ امامیہ‘‘ اور ’’شیعہ اثنا عشریہ‘‘ وغیرہ واللہ اعلم۔[3] روافض شیعہ اور ان کی نشو و نما میں یہودیوں کا کردار روافض شیعہ کے بنیادی عقائد کاموسس کہ جن پر ان کے دیگر عقائد قائم ہیں عبداللہ بن سبا نامی ایک یہودی ہے، جو یمن کا باشندہ تھا، خلیفۂ راشد عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں اسلام لایا اور خبث باطن پر مبنی اپنے عقائد |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |