Maktaba Wahhabi

292 - 1201
بے شک صحابہ، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ اسلام سے جوبات معروف ومتحقق ہے وہ یہی ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے تا عمر ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کی زندگی وخلافت میں اور ان کی وفات کے بعد ان سے قلبی محبت رکھی، جب تک ان خلفاء کی خلافت رہی آپ نے سمع واطاعت کا مظاہرہ کیا، آپ ان سے محبت کرتے اور وہ آپ سے، آپ ان کی تعظیم کرتے اور وہ آپ کی، ان کی تئیں آپ کی محبت میں صداقت تھی، اطاعت میں اخلاص تھا، اس کے ساتھ جہاد کرتے جس کے ساتھ وہ جہاد کرتے، جس چیز کو وہ پسند کرتے وہی آپ کو پسند ہوتی، جس چیز کو ناپسند کرتے وہ آپ کے نزدیک بھی نا پسندیدہ ہوتی، وہ خلفاء ناگہانی حالات وحوادث کے وقت آپ سے مشورہ لیتے تو آپ انھیں خیرخواہ، مشفق محب کی حیثیت سے مشورہ دیتے، چنانچہ انھوں نے اپنے دور خلافت میں بہت سے معاملات علی رضی اللہ عنہ ہی کے مشورہ سے انجام دیے۔[1] بالکل یہی جذبات و احساسات ان خلفاء کے دل میں علی رضی اللہ عنہ کے تئیں تھے بیان کیا جاتا ہے کہ ابوبکر، عمر، عثمان، اور علی رضی اللہ عنہم کی یکجائی محبت اس امت کے حقیقی تقویٰ شعاروں ہی میں پائی جاسکتی ہے۔[2] سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ عثمان اور علی رضی اللہ عنہ کی ایک ساتھ یکساں محبت خال خال شرفاء پرہیزگاروں کے دلوں میں ہی میں جگہ پاسکتی ہے۔[3] اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ روافض شیعہ کا یہ کہنا کہ عثمان اورعلی ( رضی اللہ عنہما ) کی محبت ایک ساتھ کسی مومن کے دل میں اکٹھی نہیں ہوسکتی، بالکل جھوٹ ہے، الحمد للہ اللہ نے دونوں کی محبت ہمارے دلوں میں ایک ساتھ جمع کردی ہے۔[4] عظمت صحابہ کا بیان قرآن میں: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّـهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّـهِ وَرِضْوَانًا ۖ سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِم مِّنْ أَثَرِ السُّجُودِ ۚ ذَٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ ۚ وَمَثَلُهُمْ فِي الْإِنجِيلِ كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَآزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَىٰ عَلَىٰ سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ ۗ وَعَدَ اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا ﴿٢٩﴾ (الفتح:29) ’’محمد اللہ کے رسول ہیں اور وہ لوگ جو اس کے ساتھ ہیں کافروں پر بہت سخت ہیں، آپس میں نہایت رحم دل ہیں، آپ انھیں اس حال میں دیکھیں گے کہ رکوع کرنے والے ہیں، سجدے کرنے والے ہیں، اپنے رب کا فضل اور (اس کی) رضا ڈھونڈتے ہیں، ان کی شناخت ان کے چہروں میں (موجود) ہے، سجدہ کرنے کے اثرات سے۔ یہ ان کا وصف تورات میں ہے اور انجیل میں ان کا وصف اس کھیتی کی طرح ہے جس نے اپنی کونپل نکالی، پھر اسے مضبوط کیا، پھر وہ موٹی ہوئی، پھر اپنے تنے پر سیدھا کھڑی ہو گئی،
Flag Counter