ہوئی۔[1]مؤرخین نے لکھا ہے کہ ان کی وفات پر بہت دنوں تک مکہ کے بازار بند رہے۔[2] سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے والد ابوطالب: ابوطالب کوئی صاحب ثروت اور دولت مند آدمی نہ تھے، لیکن وہ اپنے بھتیجے کو اپنے فرزند سے زیادہ عزیز رکھتے تھے، کہیں جاتے تو اپنے ساتھ لے جاتے، یہ ابوطالب ہی تھے جنھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان کے دادا کے بعد پرورش و خبرگیری کی ذمہ داری لی اور ہمیشہ ان کی حمایت کی اور ساتھ دیا۔[3] اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام کی قبولیت کا اعلان کیا تو ابوطالب آپ کے معاون بن کر آپ کے پہلو میں کھڑے ہوگئے اور پختہ ارادہ کرلیا کہ ہر حال میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کریں گے اور جیتے جی آپ کو رسوا نہ ہونے دیں گے، قریش پر یہ بات سخت گراں گزری، وہ حسد سے تلملا اٹھے اور آپ کے خلاف سازش کا جال بچھانا شروع کردیا، ایک خالی الذہن انسان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ابوطالب کے مدافعانہ کردار کو دیکھ کر سخت تعجب کرے گا اور ہکا بکا رہ جائے گا کہ انھوں نے اپنے بھتیجے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے انجام کو اپنے حق میں مول لے لیا تھا، اتنا ہی نہیں بلکہ بنوہاشم کا سردار ہونے کے ناتے بنوہاشم اور بنوالمطلب کو اس عہد کے ساتھ اپنے حق میں کرلیا کہ ہر حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے دفاع کرنا ہے، کوئی اسلام لاچکا ہو، یا کوئی مشرک ہو سب برابر برابر تعاون دیں گے۔[4] انھوں نے اپنے بھتیجے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو کسی خوف و خطر اور بلا کسی دباؤ کے علی الاعلان پناہ دی اور جب اپنی قوم کی طرف سے خوش کن تعاون دیکھا اور دیکھا کہ وہ دل و جان سے آپ پر قربان ہیں تو آپ نے ان کی مدح کا قصیدہ شروع کردیا، ان کے آباء و اجداد کے فخریہ کارناموں کو سراہا اوراپنی قوم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی فضیلت اور آپ کے بلند مقام کو ذکر کیا تاکہ وہ پختہ عزم ہوجائیں، ان کے خیال میں کسی طرح کا تردد نہ آئے اور آپ کے ساتھ ان کا لگاؤ مضبوط ہوجائے۔[5] چنانچہ کہا: إِذَا اجْتَمَعَتْ یَوْمًا قُرَیْشٌ لِمَفْخَرٍ فَعَبْدُ مَنَافٍ سِرُّہَا وَ صَمِیْمُہَا ’’جب کبھی قریش کسی قابل فخر کام کے لیے مستعد ہوئے تو ان میں (بنی) عبدمناف ان کی جان اوران کے روح رواں رہے۔‘‘ وَ إِنْ حُصِّلَتْ أَشْرَافُ عَبْدِ مَنَافِہَا فَفِیْ ہَاشِمٍ أَشْرَافُہَا وَ قَدِیْمُہَا ’’پھر جب ان میں سے (بنی) عبدمناف کے شرفاء کا شمار کیا گیا تو ان میں سے بڑے مرتبے والے اور آگے بڑھائے جانے کے قابل بنوہاشم ہی کے لوگ نکلے۔‘‘ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |