اسلامی شریعت کا تواتر مشکوک ہوجائے گا اور اسی پر بس نہ ہوگا، بلکہ جب اسلام کے ناقلین ومحافظین، مرتد ٹھہرا دئیے جائیں گے تو یہ شریعت ہی سرے سے باطل ہوجائے گی اور قرآن اعتراضات وشکوک کے دائرہ سے باہر نہ نکل پائے گا۔ اس لیے کہ یہ قرآن ابو بکر، عمر، عثمان اور ان جیسے دیگر جلیل القدر صحابہ کے واسطہ ہی سے ہم تک پہنچا ہے بس صحابہ کی تکفیر اور تمام ترالزمات کا واحد مقصد یہی ہے جو بیان کیا گیا اسی لیے ابو زرعہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: جب تم کسی شخص کو اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تنقیص کرتے ہوئے دیکھو تو جان لو کہ وہ زندیق ہے، کیونکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم برحق ہیں اور قرآن بھی حق ہے اور قرآن ورسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کو ہم تک اصحاب رسول نے پہنچایا ہے، صحابہ پر اعتراض کرنے والے چاہتے ہیں کہ ہمارے گواہوں اور واسطوں کو داغ دار کردیں، تاکہ قرآن اور احادیث رسول کو باطل ٹھہرادیں، حالانکہ ان پر جرح و نقد کرنا سب سے اولیٰ اور مقدم عمل ہے کہ یہ زندیق ہیں۔[1] چنانچہ امام ابو زرعہ کی اسی حقیقت بیانی کے تناظر میں ہم دیکھتے ہیں کہ خود شیعہ مذہب کی معتبر کتب اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ تکفیر صحابہ کا اصول ابن سبا نے گھڑا ہے اور اسی نے سب سے پہلے ابو بکر، عمر، عثمان اور دیگر صحابہ پر طعن وتشنیع کی، ان پر تبرا بازی کی اور یہ دعویٰ کیا کہ اسے علی ( رضی اللہ عنہ ) نے ایسا کرنے کا حکم دیا تھا۔[2] 6۔ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ اور خلفائے راشدین میں بہتر تعلقات پر قرائن وواقعات کے شواہد و دلائل: امیرالمومنین علی رضی اللہ عنہ کی سیرت میں ایسے بے شمار واقعات وقرائن ہیں جن سے ان کے اور ابوبکر، عمر، عثمان رضی اللہ عنہم کے درمیان تعلقات کی نوعیت آشکارا ہوتی ہے، یہ سب واضح اور عام بات ہے۔ میں نے پچھلے صفحات میں صحابہ کرام کی اس چنندہ جماعت اور پاکیزہ نفوس کی آپس میں رحیمانہ وکریمانہ صفات وتعلیمات کی چند جھلکیاں پیش کردی ہیں، تاہم چند دلائل وقرآئن کا اضافہ فائدہ سے خالی نہ ہوگا، چنانچہ ان دلائل و قرائن میں سب سے پہلے یہ واقعہ قابل ذکر ہے کہ امیرالمومنین علی رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی ام کلثوم کا نکاح امیر المومنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کیا۔[3] پس اگر فاروق امت عمر رضی اللہ عنہ ابلیس سے بھی بڑھ کر کافر تھے، جیسا کہ روافض شیعہ کہتے ہیں، تو کیا ان کی عقلیں ماری گئی ہیں کہ اپنے عقیدہ و مذہب کی خرابی نظر نہیں آتی اور یہ نہیں سوچتے کہ جب ہمارے مذہب کے مطابق ابوبکر و عمر کافر ہیں تو گویا علی رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی ام کلثوم کبریٰ کو عمر رضی اللہ عنہ سے شادی کر کے کافر یا کم از کم فاسق قرار پاتے ہیں، انہوں نے اپنی بیٹی کو زنا کے لیے پیش کیا کیونکہ کافر کا کسی مسلم خاتون سے مباشرت کرنا یقیناً صریح زنا ہے۔[4] تو ہر ذی ہوش انصاف پسند صاف دل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اہل بیت کی محبت کا سچا دعوے دار اس حقیقت کا اعتراف کیے بغیر نہیں رہ سکتا کہ خلفائے اربعہ کے درمیان آپس میں گہری عقیدت، احترام اور الفت ومحبت پائی جاتی تھی۔ اس لیے جب معز الدولہ احمد بن بویہ جو کہ متعصب رافضی تھا اور اصحاب رسول پر سب وشتم کرتاتھا، اس سے کہا گیا کہ علی رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی ام کلثوم کا نکاح عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کیا تھا، تو اسے زبردست جھٹکا لگا اور |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |