Maktaba Wahhabi

1001 - 1201
ثابت قدمی دیکھی تو وہ اپنی جانوں پر خوف کھانے لگے اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مباہلہ کرنے سے پیچھے ہٹ گئے، لیکن یہ بدعتی روافض ہیں کہ جب حق سننے کے لیے راضی نہ ہوئے اور اس سے نکلنے کا انھیں کوئی راستہ بھی نظر نہ آیا تو عتابِ الٰہی کا اس طرح شکار ہوئے کہ قرآن عزیز کی آیات جس مفہوم پر دلالت کرتی تھیں ان تک رسائی پانے سے محروم رہے ۔[1] د: امامیہ شیعہ کا یہ کہنا کہ آیت کریمہ علی رضی اللہ عنہ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان نبوت کے علاوہ بقیہ چیزوں میں مساوات و مماثلت پر دلالت کرتی ہے، تو ان کی یہ بات قطعاً ناقابل تسلیم ہے اس لیے کہ دینی امور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی مساوی نہیں ہوسکتا، نہ علی اور نہ کوئی اور۔ کہاں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ بلند ترین مقام اور انسانیت کی معراج پر فائز وہ شخصیت اور کہاں دنیا کے دوسرے لوگ؟؟ حقیقت تو یہ ہے کہ امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ امامیہ شیعہ کے اس قول کو خود نہیں پسند کریں گے، ہر انصاف پسند اور عقل مند انسان اس فرق کا معترف ہے اور ہم اسی کتاب کے پچھلے ابواب میں بڑی تفصیل کے ساتھ بتا بھی چکے ہیں کہ خود علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک نبوت کا کتنا عظیم مقام تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت علی رضی اللہ عنہ کی نگاہوں میں کس قدر عظمت کی حامل تھی۔[2] ھ: بڑے اور اہم ترین اعتقادی مسائل اور دینی اساسیات کے ثبوت کے لیے صریح اور قطعی الدلالۃ قرآنی دلائل کا پایا جانا ضروری ہے، جیسا کہ توحید کے ثبوت کے لیے یہ قرآنی دلیل: اللَّـهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ ۚ (آل عمران:2) اور نبوت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ قرآنی دلیل : محمد رسول اللہ (الاحقاف: 29)اور نماز کی فرضیت و مشروعیت پر یہ قرآنی دلیل: وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ پس زیر بحث مسئلہ کے ثبوت کے لیے بھی اسی طرح واضح اور قطعی قرآنی دلیل کی ضرورت ہے۔[3] دلیل: …اللہ تعالیٰ کا ارشاد: قُل لَّا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَىٰ ۗ (الشورٰی: 23) ’’کہہ دو میں تم سے اس پر کوئی اجرت نہیں مانگتا مگر رشتہ داری کی وجہ سے دوستی۔‘‘ وجہ استدلال: امامیہ شیعہ نے اس آیت کی تفسیر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرکے ایک حدیث نقل کی ہے کہ جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشتہ داری کو علی، فاطمہ اور ان کے دونوں بیٹوں حسن و حسین رضی اللہ عنہما میں محدود کردیا ہے۔ شیعی نظریہ کے مطابق یہ تحدید ان افراد کی افضلیت اور ان سے محبت کے وجوب کی دلیل ہے اور پھر یہیں سے یہ بات بھی طے ہوجاتی ہے کہ صرف انھیں کو امام بنانا اور ان کی اطاعت کرنا تمام مسلمانوں پر واجب ہے۔[4]
Flag Counter