وظیفہ مقرر کرنے کا ارادہ کیا اور رائے مشورہ کے لیے کبار صحابہ کوجمع کیا، عبدالرحمن بن عوف نے کہا: آپ اپنی ذات سے شروع کیجیے۔ آپ نے کہا: ہرگز نہیں، اللہ کی قسم! اس سے شروع کروں گا جو رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ قریب ہوگا، اور بنو ہاشم سے شروع کروں گا، جو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا قبیلہ ہے، چنانچہ آپ نے پہلے عباس رضی اللہ عنہ کا پھر علی رضی اللہ عنہ کاحصہ مقرر کیا، یہاں تک کہ پانچ قبائل کو ترتیب سے مقررکرتے رہے اور اخیر میں بنوعدی بن کعب تک پہنچے، ترتیب یوں رکھی گئی کہ بنو ہاشم میں جو لوگ بدر میں شریک تھے ان کے لیے عطیات مقرر کیے، پھر بنو امیہ بن عبد شمس میں جو لوگ بدر میں شریک تھے ان کے نام لکھے، جو زیادہ قریب تھا وہ پہلے پھر اس سے جو قریب تھا یعنی الا قرب فالاقرب، سب کے حصے مقرر کیے اور حسن وحسین رضی اللہ عنہما کے لیے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک مقام و مرتبہ اور قربت کی وجہ سے وظیفہ مقرر فرمایا۔ [1] 4۔ یہ چادرمجھے میرے بھائی اوردوست نے دی ہے: ایک مرتبہ علی رضی اللہ عنہ عدنی چادر اوڑھ کر باہر نکلے اور کہا: مجھے یہ کپڑا میرے بھائی، میرے جگری دوست، میرے مخلص اور وفادار امیر المومنین عمر رضی اللہ عنہ نے دیا ہے۔[2] اور ابو السفر سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ علی رضی اللہ عنہ کے پاس ان کی چادر لائی گئی جسے آپ زیادہ استعمال کرتے تھے، لوگوں نے آپ سے پوچھا: کیا بات ہے کہ آپ اس چادر کو زیادہ استعمال کرتے ہیں؟ آپ نے کہا: صحیح بات یہ ہے، اسے مجھے میرے دوست اور مخلص بھائی عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے دیا ہے، وہ اللہ کے خیر خواہ تھے تو اللہ نے ان کی خیر خواہی کی، پھر آپ رونے لگے۔[3] 5۔ ینبع کی جاگیر داری: سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنی دور حکومت میں ’’ینبع‘‘ کی زمین کو علی رضی اللہ عنہ کو بطور عطیہ دیا، علی رضی اللہ عنہ نے اسی سے متصل مزید اراضی خرید لی، اور اس میں ایک چشمہ تیار کرانا چاہا، جب کھدائی کا کام شروع ہوا تو اونٹوں کے گلے کی طرح پانی کا چشمہ پھوٹ پڑا، علی رضی اللہ عنہ کو خبر دی گئی اورخوش خبری سنائی گئی، خوشخبری سن کر آپ نے اس زمین کو فقراء ومساکین کے لیے اللہ کے راستہ میں وقف کردیا، تاکہ روز قیامت میں جب کچھ چہرے روشن اور کچھ سیاہ ہوں گے یہ کام آئے اوراللہ ان سے خوش ہوکر انھیں جہنم سے بچالے۔ آپ نے وقف کرتے ہوئے جو تحریر تیار کیا تھا اس کا مضمون یہ تھا: ’’یہ علی بن ابی طالب کا حکم، اور اپنے مال سے متعلق فیصلہ ہے، میں ’‘’ینبع، وادی القریٰ، اذنیۃ‘‘ اور ’’راعہ‘‘ کی زمین کو ثواب کی خاطر اللہ کے راستہ میں، اللہ کی رضا کے لیے وقف کررہا ہوں۔ اس آمدنی کے مصارف میں ہر نیک کام ہے، اسے جنگ اور صلح، اسلامی افواج اور دور، قریب کے |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |