Maktaba Wahhabi

83 - 1201
8: ام سعید بنت عروہ بن مسعود ثقفی: ان کے بطن سے دو صاحبزادیاں (17) ام الحسن اور (18) رملہ الکبریٰ پیدا ہوئیں۔ امہات الاولاد: (لونڈیوں) سے (19) محمد اصغر، (20) ام ہانی، (21) میمونہ، (22) زینب الصغریٰ، (23) رملہ الصغریٰ، (24) ام کلثوم الصغریٰ، (25) فاطمہ، (26) امامہ، (27) خدیجہ، (28) ام الکرام، (29) ام سلمہ، (30) ام جعفر، (31) جمانہ اور (32) اور نفیسہ کی ولادت ہوئی۔ محیّاۃ بنت امرؤالقیس سے ایک (33) بچی کی ولادت ہوئی، جو بچپن ہی میں فوت ہوگئی، ابن سعد کا بیان ہے کہ علی رضی اللہ عنہ کی اولاد میں ان سب کے علاوہ اور کسی کی صحت ہمارے نزدیک مسلم نہیں ہے۔[1] اس طرح علی رضی اللہ عنہ کی کل اولاد میں چودہ (14) بیٹے اور (19) بیٹیاں اور بعض روایت کے مطابق (17) بیٹیاں تھیں اور آپ کی نسل کل پانچ اولاد یعنی حسن، حسین، محمد بن الحنفیہ، عباس بن الکلابیہ، اور عمرو بن التغلبیہ سے باقی رہی۔[2] سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نیز ان کی اولاد حسن، حسین رضی اللہ عنہما اور ام کلثوم رضی اللہ عنہا کی زندگی پر ان شاء اللہ آئندہ صفحات میں روشنی ڈالی جاتی رہے گی۔ جسمانی اوصاف: ابن عبدالبر اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ میں نے کیا خوب ان کے اوصاف لکھے دیکھے ہیں کہ ان کا قد درمیانہ مگر قدرے ٹھگنا تھا، آنکھیں بڑی بڑی اور سیاہ تھیں، چہرہ خوبصورتی میں چودھویں کے چاند جیسا تھا، پیٹ توندیلا اور کندھے کی ہڈی چوڑی تھی، ہتھیلیاں سخت تھیں، گردن مثل ایک چاندی کی صراحی تھی، ان کی چاند پر بال نہیں تھے، مگر گدی اور سر پیچھے کی طرف بالوں سے بھرا ہوا تھا، داڑھی بڑی تھی، دونوں طرف کی ہڈیاں شیر کے کندھے کی ہڈیوں جیسی مضبوط تھیں، کلائی اور بازوں میں فرق نہیں تھا، یعنی دونوں ایک سے ، ٹھوس اور مضبوط تھے، چلنے میں آگے کو جھک کر چلتے تھے، جب کسی کی کلائی پکڑ لیتے تو اس شخص کا گلا گھٹ جاتا اور وہ سانس نہیں لے سکتا تھا، رنگ میں گندم گوں تھے، کلائی اور ہاتھ سخت تھے۔ جب جنگ کے لیے نکلتے تو پورے اطمینان قلب کے ساتھ تیز رفتاری سے چلتے۔ نہایت طاقتور بہادر تھے۔ [3] 
Flag Counter