Maktaba Wahhabi

417 - 1201
امیرالمومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کا ایک خطبہ اور اس کا تجزیہ: امیرالمومنین سیّدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ روزمرہ کی ملاقات میں وقتاً فوقتاً اپنی رعایا کو تعلیم و تربیت دیتے اور وعظ و نصائح کرتے رہتے تھے۔ لیکن جمعہ کے دن اس کا خصوصی اہتمام کرتے تھے۔ اس لیے کہ امت کی ہدایت و رہنمائی میں خطبہ جمعہ کا بڑا اہم کردار ہوتا ہے۔ چنانچہ تاریخ کے صفحات میں آپ کے بہت سے خطبات محفوظ ہیں یہاں صرف ایک خطبہ پر سرسری نظر ڈالی جارہی ہے، جو اپنے باب میں منفرد ہے۔ آپ فرماتے ہیں: ’’حمد و صلاۃ کے بعد! دنیا پیٹھ پھیر کر جانے والی ہے، اس نے داغ مفارقت کا اعلان کردیا ہے، جبکہ آخرت آگے آرہی ہے اور اپنی پیش قدمی کی اطلاع دے رہی ہے۔ خیر آج تیاری کا دن ہے لیکن کل مقابلہ ہونا ہے۔ خبردار! تم امید وبیم کی دنیا میں زندگی بسر کر رہے ہو اس کے ساتھ ہی موت سر پر منڈلا رہی ہے۔ جو شخص موت آنے سے پہلے امیدوں کی اس دنیا میں کوتاہ عمل ٹھہرے گا وہ نقصان اٹھائے گا۔ اور سنو! جس طرح ڈر کے عالم میں تم اللہ کی عبادت کرتے ہو شوق کے عالم میں بھی اسی طرح اس کی عبادت کرو، میں نہیں جانتا کہ کوئی جنت کا طالب ہو اور سو جائے، یا جہنم سے بھاگنا چاہتا ہو اور اسے نیند آئے، جسے حق نفع نہیں پہنچائے گا اسے باطل نقصان دے گا اور جسے ہدایت درستگی پر نہ لاسکے اسے گمراہی ضرور بھٹکائے گی، تم ہمہ وقت پابہ رکاب رہنے پر مامور ہو اور تمھیں زاد سفر بھی بتا دیا گیا ہے۔ اے لوگو سن لو!دنیا سامان عیش ہے، اس سے اچھے اور برے دونوں لطف اندوز ہوتے ہیں، جبکہ آخرت ایک سچا وعدہ ہے جس میں قادر مطلق فیصلہ کرے گا۔ خبردار رہو! شیطان تمھیں فقر و محتاجی کا خوف دلاتا ہے اور فواحش و منکرات کا حکم دیتاہے، جب کہ اللہ تعالیٰ تم سے اپنی مغفرت اور رضا کا وعدہ کرتا ہے وہ وسعت والا اور علم والا ہے۔ اے لوگو! اپنی زندگی میں اچھے کام کرلو، آخرت میں محفوظ رہو گے، اللہ نے اپنی اطاعت کرنے والوں سے جنت کا وعدہ کیا ہے اور نافرمانوں کو جہنم سے آگ کی دھمکی دی ہے۔ وہ ایسی آگ ہے جس کی آواز میں پستی نہیں آتی، اس کا قیدی کبھی آزاد نہیں ہوتا، اس کی کمی پوری نہیں ہوتی، اس کی گرمی سخت ہے، گہرائی بے انتہا ہے اور اس کا پانی پیپ ہے۔‘‘[1] سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے اس مختصر سے خطبہ پر اگر ہم غور کریں تو سامعین کے قلب و دماغ پر تاثیرکے چند اسباب ہمارے سامنے نظر آتے ہیں: 1: ایمان میں ڈوبا ہوا دعوت کا سچا لہجہ، نہایت پُرجوش خطاب اور بے قرار جذبات کا عکس، آپ کے جملے ابھی پورے نہیں ہوتے کہ سامعین کے کان اسے لپک کر سنتے اور دل انھیں محفوظ کرتے۔ 2: الفاظ آسان ترین، میٹھے اور سلیس لیکن نہایت باوزن، جملے چھوٹے چھوٹے مگر کلام مکمل واضح، یہ انداز خطاب
Flag Counter