اور فرماتے ہیں: ’’جس دن عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی اس دن آپ کا گھر آدمیوں سے بھرا تھا، ان میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے، حسن بن علی رضی اللہ عنہما بھی تھے، بلکہ ان کی گردن میں تلوار لٹک رہی تھی، لیکن عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سب کو فسادیوں سے قتال کرنے کے لیے سختی سے منع کر رکھاتھا۔‘‘[1] ابن ابی شیبہ نے ثقہ رجال کی سند سے محمد بن الحنفیہ کی روایت نقل کی ہے کہ انھوں نے کہا کہ علی رضی اللہ عنہ کہہ رہے تھے: قاتلین عثمان پہاڑ، خشکی، سمندر اور روئے زمین پرجہاں کہیں بھی ہوں ان پر اللہ کی لعنت نازل ہو۔[2] اس مفہوم کی اور بھی کئی عبارتیں ہیں[3] جو بتاتی ہیں کہ عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت پر علی رضی اللہ عنہ کا غم و غصہ مشہور تھا۔[4] 4۔یہ دروغ گوئی کہ ’’عثمان رضی اللہ عنہ کے خون میں معاویہ رضی اللہ عنہ نے انصار کو متہم کیا‘‘: رافضی روایات معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے عثمان رضی اللہ عنہ کے خون میں انصار کو متہم گردانتی ہیں جب کہ یہ بات قطعاً درست نہیں ہے، معاویہ رضی اللہ عنہ کو بخوبی علم تھا کہ جو لوگ عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف سے متحدہ طور سے دفاع کر رہے تھے وہ انصار ہی تھے۔ چنانچہ ابن سعد بسند صحیح نقل کرتے ہیں کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس اس وقت آئے جب کہ فسادیوں نے آپ کا محاصرہ کر رکھا تھا، آپ نے کہا: تمام انصار گھر کے دروازہ پر کھڑے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اگر آپ چاہیں تو ہم دوسری مرتبہ اللہ کے انصار بنیں، زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: میں قتال کی اجازت نہیں دوں گا۔[5] 5۔ یہ کذب بیانی کہ ’’قیس بن سعد رضی اللہ عنہما کی طرف سے معاویہ رضی اللہ عنہ نے جھوٹا خط لکھا: رافضی روایات میں یہ کذب بیانی بھی شامل ہے کہ قیس بن سعد رضی اللہ عنہما کی طرف سے معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک جھوٹا خط تحریر کیا تھا، حالانکہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے تئیں کذب بیانی کا تصور ہی ممکن نہیں ہے، اس لیے کہ عموماً اہل عرب کذب بیانی کو بدترین اخلاقی جرم قرار دیتے تھے، جس سے سرکردہ اور معزز شخصیات ہمیشہ پاک ہوتی تھیں، مثال کے طور سے شرک کی حالت میں ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی صدق گوئی کا اندازہ لگائیے کہ جب ہرقل نے ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! اگر یہ حیا مانع نہ ہوتی کہ لوگ مجھے جھوٹا کہیں گے تو آج میں ضرور ان (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کے بارے میں جھوٹا بیان دیتا۔[6] لہٰذا جب عام اہل عرب کے نزدیک جھوٹ ایسی مذموم صفت تھی تو ظاہر ہے کہ عرب مسلمانوں کے نزدیک |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |