6۔علمائے سلف کے نزدیک حدیث عمار کا مفہوم: ا: حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اس حدیث میں معجزات نبوت میں سے ایک معجزہ بیان کیا گیا ہے، علی اور عمار کی فضیلت واضح طور سے دیکھی جاسکتی ہے، اس میں نواصب کی تردید ہے، جن کا گمان ہے کہ علی رضی اللہ عنہ اپنی جنگوں میں برحق نہ تھے۔[1] نیز فرماتے ہیں : حدیث رسول ((تَقْتُلُ عَمَّارًا الْفِئَۃُ الْبَاغِیَۃُ۔))اس بات کی دلیل ہے کہ علی رضی اللہ عنہ ان جنگوں میں حق پر تھے، اس لیے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی جماعت نے عمار کو قتل کیا تھا۔[2] ب: امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جنگ صفین کے موقع پر صحابہ کرام، آپ جدھر بھی جاتے، آپ کے پیچھے لگے ہوتے، اس لیے کہ پیش نظر حدیث کی بنا پر وہ انھیں معلوم تھاکہ آپ عادل جماعت کے ساتھ ہوں گے۔[3] ج: حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ اور ان کی جماعت، معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کی جماعت کے مقابل میں حق کے زیادہ قریب تھے، معاویہ کی جماعت، علی کی جماعت پر بغاوت کر رہی تھی، جیسا کہ صحیح مسلم میں بسند شعبہ، عن ابی سلمہ، عن ابی نضرۃ عن ابی سعید الخدری ثابت ہے کہ انھوں نے کہا: مجھے اس شخص نے حدیث سنائی جو ہم میں سب سے بہتر ہے یعنی ابوقتادہ نے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمار سے فرمایا: ((تَقْتُلَکَ الْفِئَۃُ الْبَاغِیَۃُ)) [4] نیز لکھتے ہیں: یہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ساتھ عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کی شہادت کا واقعہ ہے، جنھیں اہل شام نے قتل کیا تھا، اس حادثہ سے فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ((تَقْتُلَکَ الْفِئَۃُ الْبَاغِیَۃُ)) کا راز کھل کر سامنے آگیا اور یہ بات واضح ہوگئی کہ علی رضی اللہ عنہ برحق اور معاویہ رضی اللہ عنہ باغی تھے، اس کے علاوہ اس حدیث میں نبوت کا ایک معجزہ بھی موجود ہے۔[5] د: علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: وہ مومنوں کی ایک جماعت تھی، جس نے علی رضی اللہ عنہ کے خلاف بغاوت کی تھی، اس کی دلیل یہ ہے کہ عمار رضی اللہ عنہ کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ ہیں:((تَقْتُلَکَ الْفِئَۃُ الْبَاغِیَۃُ)) [6] ھ: قاضی ابوبکر بن العربی رحمۃ اللہ علیہ ، فرمان باری تعالیٰ: وَإِن طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا ۖ (الحجرات:9) کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ مسلمانوں کی باہمی لڑائی سے متعلق یہ آیت اصولی حیثیت کی حامل ہے اور تاویل کرنے والوں کی جنگ میں یہ اساس ہے، صحابہ نے اسی کا سہارا لیا اوراس ملت کے سرکردہ حضرات نے اسی کی طرف پناہ لی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول ((تَقْتُلُ عَمَّارًا الْفِئَۃُ الْبَاغِیَۃُ۔)) سے اسی آیت کی طرف اشارہ تھا۔[7] |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |