Maktaba Wahhabi

137 - 263
ہوا‘اسی اثناء میں ابو حارثہ کا خچر لڑکھڑایا تو اس کے ساتھی کُرز نے کہا:درو والا ہلاک ہو جائے‘اس کی مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی تھی‘تب ابو حارثہ نے کہا:بلکہ تیری ماں ہلاک ہو جائے‘اس نے پوچھا:وہ کیوں میرے بھائی؟تو اُس نے بتایا:بے شک اللہ کی قسم!یہ وہی نبی ہیں جن کا ہم انتظار کر رہے تھے‘تب اس بھائی کرز نے کہا:پھر تمہیں اُن پر ایمان لانے سے کیا چیز مانع ہے؟ابو حارثہ نے کہا:کیونکہ یہ بادشاہ ہم کو بڑے بڑے نذرانے دیتے ہیں اور ہماری تعظیم کرتے ہیں اگر ہم(سیدنا)محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)پر ایمان لائے لے آئے تو وہ ہم سے یہ تمام مراتب اور مال ودولت چھین لیں گے‘تب اُس بھائی کُرز کے دل میں یہ بات جم گئی اور اس نے اپنے اسلام قبول کرنے کے ارادہ کو مخفی رکھا‘پھر یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں اس وقت داخل ہوئے جب آپ نے عصر کی نماز پڑھی تھی اور اس وفد کے لوگوں نے بہت قیمتی پوشاک پہنی ہوئی تھی‘اور جب نماز کا وقت آیا تو العاقب اور السیّد اور الحبر(عالم)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں اپنی نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوگئے‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں سے فرمایا:ان کو چھوڑو‘انہوں نے مشرق کی طرف مونہہ کر کے نماز پڑھی‘پھر انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مناظرہ شروع کیا‘پس کبھی وہ کہتے کہ عیسٰی’اللہ‘ ہیں اور کبھی کہتے کہ وہ’ابن اللہ‘ ہیں اور کبھی وہ کہتے کہ وہ ’تین میں سے تیسرے‘ ہیں اور اس پر انہوں نے یہ دلائل پیش کئے کہ حضرت عیسٰی مردوں کو زندہ کرتے تھے‘بیماروں کو تندرست کرتے تھے اور غیب کی خبریں دیتے تھے اور مٹی سے پرندے بنا کر پھونک مارتے تو وہ اڑنے لگتے تھے اور انہوں نے حضرت عیسٰی کے’ابن اللہ‘ ہونے پر یہ دلیل پیش کی کہ حضرت عیسٰی کا کوئی باپ معلوم نہیں ہے‘اور انہوں نے حضرت عیسٰی کے ’تین میں سے تیسرے‘ہونے پر یہ دلیل پیش کی کہ اللہ تعالیٰی اپنے متعلق جمع کا صیغہ ذکر فرماتا ہے’فعلنا‘(ہم نے کیا)‘’قلنا‘(ہم نے فرمایا)اور اگر اللہ تعالیٰ واحد ہوتا تو ’فعلت‘(میں نے کیا،’اور’قلت‘(میں نے کہا)فرماتا‘تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:تم اسلام قبول کر لو‘انہوں نے کہا:ہم اسلام قبول کر چکے ہیں‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم جھوٹ بولتے ہو‘اسلام کے خلاف تمہارا یہ قول ہے کہ اللہ کا بیٹا ہے اور تمہارا صلیب کی عبادت کرنا اور تمہارا خنزیر کھانا ہے‘انہوں نےکہا:اگر اللہ کا کوئی بیٹا نہین ہے تو پھر بتائیں حضرت عیسٰی کا باپ کون ہے؟تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے ‘اس موقع پر اللہ عزوجل نے سورۂ آل عمران کی اسّی سے زائد آیات نازل فرمائیں اور انہی آیات سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو جواب دیا‘آپ نے پوچھا:کیا تم مانتے ہو کہ ہر بیٹا اپنے باپ کے مشابہ ہوتا ہے؟انہوں نے کہا:کیوں نہیں!آپ نے فرمایا:کیا تم یہ نہیں مانتے کہ ہمارا رب ہمیشہ ہمیشہ زندہ ہے اور اس کو موت نہیں آئے گی اور بے شک عیسٰی علیہ السلام پر موت آئے گی‘انہویں نے کہا:کیوں نہیں!آپ نے فرمایا:کیا تم نہیں مانتے کہ ہمارا رب ہر چیز کو قائم فرمانے والا ہے اور ہر چیز کی حفاظت فرمانے والا ہےاور ہر چیز کی حفاظت فرمانے والا ہے اور ہر ایک کو رزق عطا فرمانے والا ہے؟انہوں نے کہا:کیوں نہیں!آپ نے پوچھا:کیا حضرت عیسٰی ان کاموں میں سے کسی کام کے مالک تھے؟انہوں نے کہا نہیں‘آپ نے پوچھا:کیا تم یہ نہیں مانتے کہ زمین وآسمان کی کوئی چیز اللہ تعالیٰ سے مخفی نہیں ہے؟انہوں نے کہا:کیوں نہیں!آپ نے پوچھا:کیا حضرت عیسٰی علیہ السلام سے بھی زمین وآسمان کی کوئی چیز مخفی نہیں تھی؟ انہوں نے کہا:نہیں!آپ نے فرمایا:پس بے شک ہمارے رب نے حضرت عیسٰی کو ماں کے پیٹ میں جیسی چاہی
Flag Counter