Maktaba Wahhabi

137 - 1201
اور محمد بن علی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر بڑا اور دونوں آنکھوں کا خانہ لمبا تھا، پلکیں دراز و آبرو پیوست، آنکھوں کے سفید حصہ میں سرخ ڈورے، گھنی داڑھی، لال رنگ، جسم، ہاتھ اور قدم پر گوشت،چلتے تو گویا قوت سے قدم کو آگے بڑھاتے، آگے چلتے یا پیچھے مڑتے تو مکمل طور پر۔[1] علی رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے محمد کا کہنا ہے کہ علی رضی اللہ عنہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ مبارک کا ذکر کرتے تو کہتے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ تو پست قامت تھے او رنہ ہی دراز قد، بلکہ درمیانہ قد، بال نہ زیادہ پیچ دار او رنہ بالکل کھڑے کھڑے، بدن گٹھا ہوا، نہ توبہت فربہ اور نہ بالکل گول چہرہ، بلکہ کسی قدر گولائی لیے ہوئے، رنگ سفید، ہتھیلیاں پُرگوشت، پنڈلیاں موٹی اور گداز، قدم جما کر چلتے گویا کسی اونچائی سے اتر رہے ہوں اور پیچھے مڑتے تو مکمل طور پر۔[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بھی علی رضی اللہ عنہ نے آپ کے جسم اطہر کے کچھ ایسے اوصاف بتائے جنھیں ان کے علاوہ کوئی نہیں جانتا تھا، ہاں ممکن ہے کہ جو لوگ [3]نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل دینے میں شریک تھے، انھیں اس کا علم رہا ہو، آپ فرماتے ہیں: ’’میں نے میت رسول کو غسل دیا، میں آپ کے جسم اطہر کو بغور دیکھتا کہ شاید عام لوگوں کو موت کے وقت نجاست وغیرہ لگنے کا جواندیشہ ہوتا ہے آپ کو بھی ہو، لیکن مجھے ایسی کوئی چیز نظر نہیں آئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم زندگی اور موت دونوں حالتوں میں پاک صاف تھے۔‘‘[4] آپ غسل دیتے ہوئے فرماتے تھے: ’’آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں، آپ زندگی اور موت دونوں حالتوں میں کتنے پاکیزہ اور صاف ستھرے ہیں۔‘‘[5] نبي اکرم صلي الله عليه وسلم کے اخلاق حسنہ کا بیان: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق حسنہ کا تذکرہ کرتے ہوئے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم سخی ایسے تھے کہ دونوں ہاتھوں سے لٹاتے، کشادہ دل، صدق گو، نرم طبیعت اور مل جل کر رہنے والے تھے، جس کی نظر آپ پر پہلی مرتبہ پڑے وہ آپ کی تکریم کرنا چاہیے اور جو قریب سے آپ کو پہچان لے وہ محبت کرنے لگے، آئینہ جمال نبوت دکھانے والے کا بیان ہے کہ میں نے آپ سے پہلے اور بعد میں کوئی آپ سا نہیں دیکھا۔‘‘[6] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شجاعت و جواں مردی کا ذکر علی رضی اللہ عنہ اس طرح کرتے ہیں کہ جب جنگ اپنے شباب پر ہوتی تو وہ اور دیگر بہادر کہے جانے والے صحابہ بھاگ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پناہ لیتے، جنگ بدر میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پناہ لیتے تھے اورآپ دشمن کے بالکل قریب ہم سے پیش پیش تھے، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter