طرف لوٹانا جو ظاہر کے مطابق ہو۔[1] تفسیر کا اصطلاحی معنٰی: علامہ بدر الدین محمد بن عبد اللہ الزرکشی لکھتے ہیں: تفسیر وہ علم ہے جس سے اللہ تعالیٰ کی اس کتاب کی فہم کی معرفت ہوتی ہے جو اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئی اور اس کے معانی کے بیان کی معرفت ہوتی ہے اور اس کے احکام اور حکمتوں کے مستنبط کرنے کی معرفت ہوتی ہے اور اس علم کے حصول کے لیے لغت‘نحو‘صرف‘علم البیان‘اصول الفقہ اور قراءت سے مدد حاصل کی جاتی ہے اور اس کی معرفت کے لیے اسباب نزول اور الناسخ والمنسوخ کی معرفت کی ضرورت ہوتی ہے۔[2] علامہ جلال الدین سیوطی لکھتے ہیں: کسی لفظ کے متعلق یہ بیان کرنا کہ اس کا ایک ہی معنٰی ہے اور دوسرامعنٰی نہیں ہے اس کو تفسیر کہتے ہیں اور کسی لفظ کے متعدد معانی میں سے کسی ایک معنٰی کو دلیل ِ ظاہر کے ساتھ متعین کیا جائے تو اس کو تاویل کہتے ہیں۔[3] قرآن مجید کے اسماء: (1) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: إِنَّهُ لَقُرْآنٌ كَرِيمٌ﴿٧٧﴾فِي كِتَابٍ مَّكْنُونٍ﴿٧٨﴾[4] (2) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: بَلْ هُوَ قُرْآنٌ مَّجِيدٌ﴿٢١﴾فِي لَوْحٍ مَّحْفُوظٍ﴿٢٢﴾[5] (3) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَىٰ عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا[6] (4) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ[7] (5) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ[8] (6) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُم بُرْهَانٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكُمْ نُورًا مُّبِينًا[9] |
Book Name | مباحث توحید،تفسیر جواہر القرآن اور تفسیر تبیان الفرقان کا تقابلی مطالعہ |
Writer | حافظ محمد اکرام |
Publisher | شعبۂ علوم اسلامیہ، جامعہ پنجاب لاہور |
Publish Year | 2015ء-2017ء |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 263 |
Introduction |