Maktaba Wahhabi

447 - 1201
4۔ جس جگہ جو دکان دار پہلے پہنچے وہ جگہ اسی کی ہے: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے عہد میں جب بازار میں دوکانداروں کے لیے اپنی اپنی جگہ متعین کرنے کا مسئلہ اٹھ کھڑا ہوا تو آپ نے کوفہ کے بازار کے بارے میں یہ عام فیصلہ سنایا کہ جس جگہ جو دوکان دار پہلے پہنچے وہ جگہ اسی کی ہے۔ جب وہ وہاں سے اپنی دکان اٹھا لے تب وہاں دوسرا اپنی دکان لگائے۔ اصبغ بن نباتہ کا بیان ہے کہ میں علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ساتھ بازار گیا، آپ نے دیکھا کہ بازار میں اپنی اپنی جگہوں کے لیے دکانداروں نے پیشگی علامات چھوڑ رکھی ہے۔ آپ نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ دکانداروں نے اپنی جگہوں پر پیشگی قبضہ کی علامات رکھ چھوڑی ہیں، آپ نے فرمایا: یہ کام جائز نہیں ہے۔ مسلمانوں کا بازار ان کی نماز کی جگہوں جیسا ہے جو جہاں پہلے پہنچا وہ اس دن اس کی جگہ ہے، یہاں تک کہ وہ وہاں سے چھوڑ کر چلا جائے، چنانچہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی ولایت تک یہی قانون رائج رہا۔ لیکن جب 49ھ میں زیاد بن ابیہ وہاں کے حاکم ہوئے تو انھوں نے یہ قانون وضع کیا کہ جو دکان دار جہاں دکان لگاتا ہو وہ اس کی مستقل جگہ ہے۔[1] 5۔ ذخیرہ اندوزی کرنے والا گناہ گار و ملعون ہے: غلہ کی ذخیرہ اندوزی کے بارے میں امیرالمومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ بازار میں غلہ لانے والا رزق سے نوازا جاتا ہے اور ذخیرہ اندوزی کرنے والا گناہ گار معلون ہے۔[2] آپ نے اس گودام میں آگ لگانے کا حکم صادر فرمایا جس میں غلہ کی ذخیرہ اندوزی کی گئی تھی، چنانچہ حافظ ابن ابی شیبہ حکم سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: علی رضی اللہ عنہ کو ایک ایسے شخص کے بارے میں خبر دی گئی جو لاکھوں کی نقدی سے غلہ کی ذخیرہ اندوزی کیے ہوئے تھا، آپ نے حکم دیا کہ اس کے گودام میں آگ لگا دی جائے۔[3] علامہ ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ کسی چیز کے جمع کرنے پر ذخیرہ اندوزی کا حکم لگانے کے لیے تین شرائط کا پایا جانا ضروری ہے: 1: وہ مال مقامی طور سے خرید کر جمع کیا جائے، پس اگر کوئی شخص کسی مال کو باہر سے لاتا ہے یا اس میں اپنا ذاتی مال شامل کردیتا ہے اور اسے جمع کرکے رکھتا ہے تو وہ ذخیرہ اندوزی کے حکم میں نہیں ہے۔ 2: خریدا ہوا مال غلہ، یا دیگر سامان رزق ہو۔ 3: اسے خرید کر جمع کر لینے سے انسانوں کی زندگی دگرگوں ہونے لگے۔ واضح رہے کہ ذخیرہ اندوزی سے علی رضی اللہ عنہ کی یہ ممانعت اس فرمان رسول پر قائم ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا یَحْتَکِرُ اِلَّا خَاطِیٌٔ۔))[4]
Flag Counter