تھی کہ میرا سب سے بڑا غم میرا قرض ہے۔ اس کے لیے میرے مولیٰ سے مدد مانگنا۔[1] آپ زبیر رضی اللہ عنہ کی سیرت پر اس قدر تفصیلی گفتگو سے چونکیں نہیں، کیونکہ زبیر بن عوام، طلحہ بن عبید اللہ، عمروبن عاص، ابوموسیٰ اشعری اورام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہم کی سیرت کا مطالعہ اوران کی زندگی کی معلومات اس کتاب کے مقاصد سے مربوط ہیں۔ علی رضی اللہ عنہ کی شخصیت اورآپ کے کارناموں پر گفتگو کرتے وقت ان ہستیوں کی زندگی کے نشیب و فراز کو جاننا ضروری ہے، اس لیے کہ امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کی سیرت و کارناموں میں یہ شخصیات مرکزی اور اساسی حیثیت رکھتی ہیں، تاریخ و ادب کی کتب میں ان شخصیات کی جس طرح کردار کشی کی گئی ہے اسے میں داخلی فتنہ کے زیرعنوان تفصیل سے ذکر کروں گا۔ ان شخصیات کی سیرت، اخلاق اور اوصاف کو بیان کرنا ہم پر واجب ہے تاکہ ان شخصیات اور ان کے ادوار کا مطالعہ کرنے والا ان کے بارے میں صحیح معرفت لے کر چلے، ضعیف روایات اور روافض مؤرخین کے ان من گھڑت واقعات اور کہانیوں سے متاثر نہ ہو جنھوں نے ان عظیم شخصیات کے بارے میں لوگوں کے برتاؤ اور ان کے فکر و نظر کو بدل دیا ہے، چنانچہ زبیر رضی اللہ عنہ یا آپ کے علاوہ دیگر بڑے بزرگ صحابہ کی سیرتیں، جن کا امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کے عہد میں رونما ہونے والے حوادث و واقعات میں کردار رہا ہے، ان پر گفتگو کرنا ہمارے اہم مقاصد میں داخل ہے جسے میں خلفائے راشدین کے عہد کے قارئین تک پہنچانا چاہتا ہوں۔ طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کی سیرت و شہادت آپ کا نام و نسب اس طرح ہے:’’ ابومحمد طلحہ بن عبید اللہ بن عثمان بن عمرو بن کعب بن سعد بن تیم بن مرہ بن کعب بن لؤی بن غالب القرشی التیمی۔‘‘[2] آپ کا نسب مرہ بن کعب پر پہنچ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اور تیم بن مرہ پر پہنچ کر ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ مل جاتا ہے، ان کے درمیان آباء کی تعداد میں برابری ہے۔[3] آپ کی ماں کا نام صعبہ بنت الحضرمی ہے۔ آپ یمنی خاتون تھیں اور علاء بن حضرمی کی بہن ہیں۔[4] آپ مسلمان ہوچکی تھیں، آپ کو صحابیت اور ہجرت کا شرف حاصل ہے۔[5] اور طلحہ رضی اللہ عنہ جنت کے بشارت یافتہ دس لوگوں میں سے ایک ہیں، نیز ان آٹھ نیک بختوں میں سے ایک ہیں جنھوں نے اسلام کی طرف سبقت کی، اسی طرح ان پانچ لوگوں میں سے ایک ہیں جو ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ذریعہ اسلام میں داخل ہوئے اور ان چھ ممبران شوریٰ میں سے ایک ہیں جنھیں عمر رضی اللہ عنہ انتخاب خلافت کا حق دیا تھا۔[6] |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |