Maktaba Wahhabi

912 - 1201
دعوت و ارشاد کے کارکن کو اس راستہ میں ناپسندیدہ اور تکلیف دہ حالات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، بلکہ یقینا کرنا پڑے گا، اس لیے ضروری ہے کہ خود کو صبر کا عادی بنائے، جذبات سے مغلوب نہ ہو اور لوگوں سے درگزر کرے۔ سیّدنا لقمان کی اپنے بیٹے کی نصیحت میں اللہ کا ارشاد ہے: يَا بُنَيَّ أَقِمِ الصَّلَاةَ وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنكَرِ وَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا أَصَابَكَ ۖ إِنَّ ذَٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ ﴿١٧﴾ (لقمان: 17) ’’اے میرے چھوٹے بیٹے! نماز قائم کر اور نیکی کا حکم دے اور برائی سے منع کر اور اس (مصیبت) پر صبر کر جو تجھے پہنچے، یقینا یہ ہمت کے کاموں سے ہے۔‘‘ ہر دعوتی کارکن کو چاہیے کہ اپنی دعوت میں سامعین کے جذبات سے نہ کھیلے اور نہ انھیں پر تشدد اقدام کے لیے للکارے، بلکہ ہر طرح کے نامناسب کلمات اور سب و شتم سے دور رہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: وَلَا تَسُبُّوا الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ فَيَسُبُّوا اللَّـهَ عَدْوًا بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ (الانعام:108) ’’اور انھیں گالی نہ دو جنھیں یہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں، پس وہ زیادتی کرتے ہوئے کچھ جانے بغیر اللہ کو گالی دیں گے۔‘‘ دعوت و ارشاد کے میدان میں نرمی کو ترجیح دینے اور سختی سے دور رہنے سے متعلق متعدد احادیث بھی وارد ہیں، چنانچہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِنَّ الرِّفْقَ لَا یَکُوْنُ فِیْ شَیْئٍ إِلَّا زَانَہٗ، وَلَا یُنْزِعُ مِنْ شَیْئٍ إِلَّا شَانَہٗ۔)) [1] ’’جس چیز میں نرمی ہوتی ہے وہ اسے زینت بخشتی ہے اور جس چیز میں نرمی نہیں ہوتی وہ اسے بدنما کردیتی ہے۔‘‘ پس نرمی ہی دعوت وارشاد کی روح ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ سختی یکسر معدوم ہو، نہیں بلکہ سختی کا استعمال ہونا چاہیے، لیکن مناسب جگہ میں اور بالکل آخری مرحلہ میں کہ جب صبر اور نرمی کے تمام وسائل ناکارہ ثابت ہوجائیں۔ مدد یافتہ وہی ہے جسے اللہ توفیق دے، اور نفس پرستی سے بچائے۔ تکفیر: تکفیر، غلو کی آخری منزل اور اس کا کمال عروج ہے، قید و بند کی آزمائش جھیلنے کے نتیجہ میں 1965ء سے اس کے مظاہردیکھنے میں آئے اور 1967ء گزرنے کے ساتھ اس کا دائرہ وسیع ہوتا گیا اور یہ فکر رفتہ رفتہ اس طرح عام ہوگئی کہ اس نے نمایاں مظہر کی شکل اختیار کر لی، چنانچہ آج ہم جب دوسروں کی تکفیر کرنے والوں کو دیکھتے ہیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ اس حکم کے اہم ترین اور بنیادی اصول ان کی نگاہوں سے اوجھل ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ تکفیر جیسی غلطی
Flag Counter