کو غسل دیا۔[1] اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے وصیت کی تھی کہ انھیں میرے اور علی کے علاوہ کوئی دوسرا غسل نہ دے گا، اس لیے ان کی وفات پر میں نے اور علی نے انھیں غسل دیا۔[2] اس عمل پر صحابہ کا اجماع ہے کیونکہ اس واقعہ کو تمام صحابہ نے جانا لیکن کسی نے انکار نہیں کیا۔[3] اور یہی جمہور علماء کا مسلک ہے۔ اس عمل کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عائشہ رضی اللہ عنہا کے لیے یہ فرمان ہے: ((مَا ضَرُّکِ لَوْ مُتِّ قَبْلِیْ فَغَسَلْتُکِ وَ کَفَنْتُکِ ثُمَّ صَلَّیْتَ عَلَیْکِ وَ دَفَنْتُکِ۔))[4] ’’اگر مجھ سے پہلے تمھاری وفات ہوجاتی ہے تو تمھارے لیے کوئی تکلیف کی بات نہیں، میں تمھیں غسل دلاؤں گا، کفن دوں گا، پھر تمھاری نماز جنازہ پڑھاؤں گا اور تمھیں دفن کروں گا۔‘‘ 2۔ میت کے مال سے تکفین: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک اگر میت اپنا ذاتی مال چھوڑ کر وفات پاتی ہے تو اس کے مال سے اس کے کفن کا انتظام کیا جائے گا۔[5]عبداللہ بن ضمیرہ روایت کرتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کفن کا انتظام میت کے اصل مال سے ہوگا۔[6] اس کی دلیل یہ ہے کہ غزوۂ احد کے موقع پر مصعب بن عمیر شہید کر دیے گئے اورانھیں کفن دینے کے لیے ایک چھوٹی چادر تھی اگر اس سے سر ڈھانپتے تو پاؤں کھل جاتے اور پاؤں ڈھانپتے تو سر کھل جاتا، اس کے علاوہ جب ہمیں کوئی چیز نہ ملی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ضَعُوْہَا مِمَّا یَلِیْ رَأْسَہٗ وَ اجْعَلُوْا عَلٰی رِجْلَیْہِ الْاَذْخَرَ۔))[7] ’’سر کی طرف ڈھانپ دو اور دونوں پاؤں پر اذخر ڈال دو۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر میت کے کفن کی ذمہ داری مسلمانوں پر عائدہوتی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بروقت موجود مسلمانوں کا تعاون لے کر ان کے کفن کا انتظام کروادیتے۔ [8] 3۔ مرد اور عورت کے کفن میں مبالغہ آمیزی سے پرہیز کرنا: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک مرد کے لیے کفن کے تین اور عورت کے لیے پانچ کپڑے استعمال کرنا چاہیے۔ علامہ کاسانی وغیرہ نے آپ کا یہی قول نقل کیا ہے۔[9] آپ کے نزدیک کفن کے کپڑوں میں مبالغہ آمیزی کرنا یعنی مرد کے لیے تین اور عورت کے لیے پانچ سے زیادہ کپڑوں کا استعمال مکروہ ہے۔[10] آپ فرماتے ہیں: عورت کا کفن پانچ کپڑوں میں اور مرد کا کفن تین کپڑوں میں ہوگا اورحد سے تجاوز نہ کرو اللہ تعالیٰ حد سے تجاوز کرنے والوں کو |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |