Maktaba Wahhabi

271 - 1201
فوجی سربراہوں کو یعنی شام کے امیر معاویہ، حمص کے امیر عمیربن سعد اور مصر کے امیر عمرو بن عاص رضی اللہ عنہم کو بلوایا۔ یہ لوگ عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج میں شریک ہوئے تھے اورآپ ہی کی معیت میں مدینہ آئے تھے۔[1] صحیح بخاری کی روایت ہے کہ جب لوگوں نے صبح کی نماز پڑھ لی، تو یہ (چھ اشخاص) منبر کے پاس جمع ہوگئے، عبدالرحمن بن عوف نے مدینہ میں موجود سب مہاجرین وانصار کو بلایا بھیجا، اور ان فوجی سربراہوں کو بھی جنھوں نے عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج ادا کیا تھا، اور موجود تھے، جب سب لوگ جمع ہوگئے تو آپ نے خطبہ مسنونہ پڑھا، پھر کہنے لگے: علی تم برانہ ماننا میں نے سب لوگوں سے اس معاملہ میں گفتگو کی وہ عثمان رضی اللہ عنہ کو مقدم رکھتے ہیں، ان کے برابر کسی کو نہیں سمجھتے، اس لیے آپ اپنے دل میں کوئی میل نہ پیدا کریں، پھر عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا: میں تم سے اللہ کے دین، اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور اس کے بعد دونوں خلفاء کے طریق پر بیعت کرتا ہوں، یہ کہہ کر عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے بیعت کی اور جتنے مہاجرین وانصار، فوجی سربراہ اور عام مسلمان وہاں موجود تھے سب نے بیعت کرلی۔[2] اور ’’التمہید والبیان‘‘ کی روایت میں ہے کہ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے بعد سب سے پہلے علی رضی اللہ عنہ نے بیعت کی۔ [3] شوریٰ سے متعلق رافضی دسیسہ کاریاں اسلامی تاریخ میں بہت سی رافضی خرافات و اباطیل در آئی ہیں، انھیں میں سے ایک مسئلہ انتخابِ عثمان رضی اللہ عنہ اور اس کے لیے شوریٰ کی کارروائی بھی ہے۔ مستشرقین نے حقیقت سے آنکھیں موند کر ان باطل روایات کو کافی اچھالا اور پروپیگنڈا کیا، بد قسمتی سے بہت سارے مؤرخین اور جدید مفکرین نے اس موضوع سے متعلق روایات کی چھان پھٹک نہیں کی، ان کی اسناداور متول کی تحقیق نہیں کی۔ نتیجتاً ان روایات سے متاثر ہوگئے اور مسلمانوں میں غلط روایات عام ہو گئیں۔ روافض شیعہ مؤرخین نے شوریٰ اور خلافت کے لیے عثمان رضی اللہ عنہ کی نامزدگی کو خاص طور سے موضوع بحث بنایا اور اپنی من گھڑت ، خودساختہ وجھوٹی روایات نیز خرافات وہفوات کو اس میں بھر دیا، بلکہ ان کے متعدد مؤلفین نے اس موضوع پر مستقل کتب لکھی ہیں۔ جیسا کہ ابو مخنف نے ’’ کتاب الشوریٰ‘‘ کے نام سے ایک کتاب لکھی، اسی طرح ابن عقدہ اور ابن بابویہ[4] نے بھی ایسی ہی کتب لکھی ہیں اور ابن سعد نے مجلس شوریٰ، انتخاب عثمان اور منصب خلافت سنبھالنے کی تاریخ سے متعلق واقدی کی سند سے نو (9) روایات نقل کی ہیں۔[5] اور ایک روایت عبیداللہ بن موسیٰ کی سند سے نقل کیا ہے۔ جس میں عمر رضی اللہ عنہ کے واقعہ شہادت، مجلس شوریٰ کے لیے چھ افراد کی نامزدگی، علی اور عثمان رضی اللہ عنہما میں سے جو بھی خلافت سنبھالے اسے خلافت سے متعلق نصیحت اور صہیب رومی رضی اللہ عنہ کے لیے اس سلسلہ میں وصیت کا تذکرہ ہے۔[6]
Flag Counter