Maktaba Wahhabi

537 - 1201
رہے اور بالآخرقیس رضی اللہ عنہ کے نام آپ یہ لکھنے پر مجبور ہوگئے کہ میں اب تمہیں اپنے پاس رکھنا چاہتا ہوں، لہٰذا اپنی جگہ کسی کو نائب بنا کر چلے آؤ۔[1] کندی کی اس روایت کو ڈاکٹر یحییٰ الیحییٰ اپنی بلند پایہ تصنیف ’’مرویات ابی مخنف فی تاریخ الطبری‘‘ میں راجح قرار دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ: 1: یہ ایک ثقہ مصری کی روایت ہے اور وہ دوسروں کی بہ نسبت اپنے ملک کے حالات کو زیادہ جانتا ہے۔ 2: اس روایت کا ناقل ایک مصری مؤرخ ہے۔ 3: یہ روایت عجائب و غرائب سے پاک ہے۔ 4: اس روایت کے مشتملات اس دور کی برگزیدہ شخصیات کے مزاج سے میل کھاتے ہیں۔ 5: یہ روایت واضح کرتی ہے کہ قیس بن سعد رضی اللہ عنہما کی معزولی سے متعلق علی رضی اللہ عنہ مترد د ہی رہے اور جب لوگوں نے آپ کو ان کے خلاف قدم اٹھانے پر مجبور کردیا تو آپ نے ان کو اپنے پاس بلا لیا، ایک بلند نگاہ قائد ایسا ہی ہوتا ہے کہ وہ ماہر و باصلاحیت قائدانہ ہاتھوں کو آزمائشوں کے وقت ضائع نہیں کرتا۔[2] مصر کی گورنری پر محمد بن ابوبکر کی تقرری: بعض لوگوں نے علی اور قیس بن سعد رضی اللہ عنہم کے درمیان اس لیے بگاڑ کی کوشش کی تاکہ آپ قیس رضی اللہ عنہ کو معزول کردیں اوربالآخرعلی رضی اللہ عنہ کے بعض مشیروں نے قیس کے خلاف عام کیے گئے پروپیگنڈہ کی تصدیق کردی اور سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے ان کی معزولی کی درخواست کی اور اس پر بضد ہوگئے۔ علی رضی اللہ عنہ نے حالات کی سنگینی دیکھ کر قیس کے نام خط لکھا کہ ’’میں اب تمہیں اپنے پاس رکھنا چاہتا ہوں لہٰذا اپنا کام کسی کو سونپ کر چلے آؤ۔[3] گویا علی رضی اللہ عنہ کا یہ خط مصر سے قیس کی معزولی کے قائم مقام تھا، زیادہ تر اقوال کا رجحان یہ ہے کہ پھر ان کی جگہ پر علی رضی اللہ عنہ نے اشتر نخعی کو گورنر بنایا۔[4] اور اس کی مصر روانگی سے پہلے علی رضی اللہ عنہ نے اس سے ملاقات کی، مصریوں کے مزاج اور برتاؤ سے اسے واقف کیا اور کہا کہ تمھارے علاوہ کوئی وہاں کے لیے مناسب نہیں، اللہ تم پر رحم کرے، جاؤ ، اگرچہ میں نے تمھیں کوئی نصیحت نہیں کی ہے، تاہم تم اپنی صواب دید پر عمل کرنا، اہم مسائل میں استقامت کا طالب بننا، سختی اور نرمی دونوں سے کام لینا، جہاں نرمی مطلوب ہو وہاں خوب نرمی اور جہاں سختی مطلوب ہو وہاں خوب سختی کرنا۔[5] اس کے بعد اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ اشتر مصر کے لیے روانہ ہوگئے، لیکن ابھی بحر قلزم (بحر احمر) کے علاقہ میں داخل ہوئے ہی تھے کہ ان کی وفات ہوگئی۔ بعض روایات میں ہے کہ زہر آلود شہد پینے کی وجہ سے ان کی موت ہوئی تھی، جب کہ اس سلسلہ میں بعض اہل خراج متہم کیے جاتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے ورغلانے پر انھوں نے آپ
Flag Counter