Maktaba Wahhabi

698 - 1201
اللہ نے اس میں آپ کے لیے اور امت کے لیے خیر پیدا کردی۔[1] 7۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ خواہش کہ میری زندگی کے آخری ایام عائشہ کے گھر میں ہوں: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات عائشہ رضی اللہ عنہ کی باری کے دن اور ان کی ٹھوڑی اور سینہ کے درمیان ٹیک لگائے ہوئے ہوئی۔ اللہ نے آپ کی دنیاوی زندگی کی آخری اور اخروی زندگی کی پہلی گھڑی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور عائشہ کے لعاب دہن کو اکٹھا کردیا اور عائشہ ہی کے گھر میں تدفین ہوئی۔[2] عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مرض الموت میں مبتلا ہوئے تو اپنی بیویوں کے یہاں باری کے مطابق بیماری کے ایام گزارتے اور کہتے: ((اَیْنَ اَنَا غَدًا۔)) میں کل کہاں رہوں گا، یعنی آپ کو عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری کا انتظار ہوتا، عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب میری415 باری آگئی تو آپ کو سکون ہوگیا۔[3] اور صحیح مسلم میں عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان اس طرح ہے کہ آپ پوچھتے رہتے: ((اَیْنَ اَنَا الْیَوْمَ؟ اَیْنَ اَنَا غَدًا۔)) آج میں کہاں ہوں، کل میں کہاں رہوں گا، جب میری باری آئی تو اللہ نے اس دن میرے سینہ اور ٹھوڑی کے درمیان آپ کو وفات دی۔[4] صحیح بخاری میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ واقعہ اس طرح بھی مروی ہے کہ آپ اپنے مرض الموت میں پوچھتے رہتے: ((أَیْنَ أَنَا غَدًا؟ أَیْنَ أَنَا غَدًا؟)) کل میں کہاں رہوں گا، کل میں کہاں رہوں گا؟ یعنی آپ کو عائشہ رضی اللہ عنہا کے دن کا انتظار تھا، آپ فرماتی ہیں کہ پھر آپ کی دوسری بیویوں نے آپ کو اجازت دے دی کہ جہاں چاہیں رہیں، چنانچہ آپ نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر کو منتخب کیا اور وفات پانے تک وہیں رہے، آپ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ آپ کی وفات اسی دن ہوئی جس دن قاعدہ کے مطابق یہاں آپ کے قیام کی باری تھی، رحلت کے وقت سرِ مبارک میرے سینہ پر تھا اور میرا لعاب آپ کے لعاب کے ساتھ ملا تھا، انھوں نے بیان کیا کہ عبدالرحمن بن ابوبکر داخل ہوئے، اور ان کے ہاتھ میں استعمال کے قابل مسواک تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا تو میں نے کہا کہ عبدالرحمن! یہ مسواک مجھے دے دو، انھوں نے مسواک مجھے دے دی، میں نے اسے اچھی طرح چبایا اور نرم کرکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دی، پھر آپ نے وہ مسواک کی، اس وقت آپ میرے سینہ سے ٹیک لگائے ہوئے تھے، اس کے بعد والی روایت میں اتنے الفاظ زائد ہیں کہ اس طرح اللہ تعالیٰ نے میرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لعاب کو اس دن جمع کردیا، جو آپ کی دنیا کی زندگی کا سب سے آخری اور آخرت کی زندگی کا سب سے پہلا دن تھا۔[5] 8۔جنت کی بشارت: سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول ! آپ کی بیویوں میں سے کون جنت میں جائے گی؟ آپ نے فرمایا: ((أَمَا إِنَّکِ مِنْہُنَّ ))’’تم تو انھیں میں سے ہو۔‘‘ فرماتی ہیں کہ میرے دل میں یہ
Flag Counter