Maktaba Wahhabi

116 - 1201
امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ نے مسائل کے استنباط میں قرآن کی مطلق آیات کو مقید آیات پر محمول کیا ہے، چنانچہ جس آیت میں چوری کی سزا مطلق ہاتھ کاٹنا بتائی گئی ہے، اسے آیت محاربہ سے مقید مانا ہے، یعنی کہ دو مرتبہ سے زیادہ نہیں کاٹے جائیں گے اور اگر بار بار چوری کی تو ایک ہاتھ اور ایک پاؤں سے زیادہ اور کچھ نہیں کاٹا جائے گا۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ آپ کے نزدیک اگر کسی چور نے ایک مرتبہ چوری کی تواس کا داہنا ہاتھ کاٹا جائے گا اور اگر پھر دوبارہ چوری کرے تو اس کا بایاں پاؤں کاٹا جائے گا اور اگر تیسری مرتبہ یا چوتھی مرتبہ اس نے چوری کی تو اس کے علاوہ اس کا کوئی عضو نہیں کاٹا جائے گا، بلکہ اس کے بدلے اسے تعزیری سزا دی جائے گی۔ چنانچہ آپ نے اللہ کے فرمان: وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا (المائدۃ:38) ’’اور جو چوری کرنے والا اور جو چوری کرنے والی ہے سو دونوں کے ہاتھ کاٹ دو‘‘ کو آیت محاربہ (إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَادًا أَن يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُم مِّنْ خِلَافٍ) (المائدۃ:33) ’’ان لوگوں کی جزا جو اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے ہیں اور زمین میں فساد کی کوشش کرتے ہیں، یہی ہے کہ انھیں بری طرح قتل کیا جائے، یا انھیں بری طرح سولی دی جائے، یا ان کے ہاتھ اور پاؤں مختلف سمتوں سے بری طرح کاٹے جائیں۔‘‘ پر محمول کیا، اور کہا کہ اس آیت میں اللہ نے ایک ہاتھ اور ایک پاؤں کاٹنے سے زیادہ کی اجازت نہیں دی ہے۔ چنانچہ اس کے بعد بھی چوری کرنے والوں کو آپ جیل خانہ کی سزا دیتے۔[1] امام شعبی کا بیان ہے کہ علی رضی اللہ عنہ چور کا ایک ہاتھ اور ایک پاؤں کاٹنے پر اکتفا کرتے، اس کے بعد بھی اگر چوری کرتا تو اسے قید خانہ میں ڈال دیتے اور سزا دیتے اور فرماتے: ’’مجھے اللہ سے شرم آتی ہے کہ اس کا کوئی ہاتھ باقی نہ چھوڑوں کہ وہ کھانا نہ کھا سکے اور استنجاء نہ کرسکے۔‘‘[2] 4۔ ناسخ و منسوخ کا علم: نسخ کا مطلب ہے سابقہ حکمِ شرعی کا بعد کے دوسرے خطاب شرعی کی وجہ سے اٹھا لیا جانا۔[3] علامہ زرکشی کہتے ہیں کہ ائمہ علم و فن کا کہنا ہے کہ جس شخص کو قرآن کے ناسخ و منسوخ کا علم نہ ہو اس کے لیے قرآن کی تفسیر کرنا جائز نہیں۔[4] امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے بھی اسی مفہوم کی تائید فرمائی ہے، اورایک قصہ گو واعظ کی سرزنش کرتے ہوئے آپ نے فرمایا: کیا تمھیں ناسخ و منسوخ کا علم ہے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: تم خود ہلاک ہوئے اور دوسروں کو بھی ہلاک کیا۔[5]
Flag Counter