Maktaba Wahhabi

450 - 1201
زندگی توحید کی دعوت اور شرک سے بغاوت کی زندگی تھی، آپ بڑے حریص تھے کہ لوگوں کو اللہ کے ناموں اور اس کے اوصاف کا معنی و مفہوم سمجھائیں، ان کے دلوں کو اللہ کی یکتا ذات سے جوڑیں، انھیں اللہ کی نعمتیں یاد دلائیں اور اس کی شکرگزاری پر ابھاریں، آپ تمام تر دعوتی وسائل و اسالیب کے ذریعہ سے آثار جاہلیت کی بیخ کنی کے لیے ہر مشکل کو برداشت کرنے والے تھے، خواہ خطبات اور مواعظ کا سہارا لیں، یا شعر اورحکمتوں کے لعل و گہر کا سہارا لیں، لوگوں سے الگ رہ کر زندگی نہیں گزاری بلکہ اپنے اخلاق، اوصاف اور علم کے ساتھ انسانی برادری میں گھل مل کر زندگی گزاری۔ امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے عہد میں محکمہ پولیس: جب امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے منصب خلافت سنبھالا اس وقت پولیس کا محکمہ ملک کے اہم اور معروف محکموں میں سے ایک تھا۔ عہد علی رضی اللہ عنہ میں اس محکمہ کا کیا کردار رہا، اس سلسلہ میں بہت سے واقعات اور آثار ملتے ہیں۔ ان میں سے ایک واقعہ کے ناقل اصبغ بن نباتہ ہیں، وہ بیان کرتے ہیں کہ ایک نوجوان نے کچھ لوگوں کے بارے میں علی رضی اللہ عنہ سے شکایت کی کہ یہ لوگ میرے والد کو اپنے ساتھ سفر پر لے گئے تھے، اب یہ لوگ تو واپس آگئے لیکن میرے والد واپس نہیں آئے، جب میں نے ان لوگوں سے اپنے والد کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا وہ تو مرگئے، میں نے ان لوگوں سے پوچھا: ان کے مال کا کیا ہوا؟ انھوں نے جواب دیا کہ کچھ نہیں چھوڑا، حالانکہ ان کے پاس بہت مال تھا، چنانچہ ہم اپنا معاملہ لے کر قاضی شریح کے پاس گئے انھوں نے ان لوگوں کو طلب کیا اور پھر قسم لے کر چھوڑ دیا۔ علی رضی اللہ عنہ نے معاملہ سماعت فرمایا اور پولیس کو بلوایا، پھر ان میں سے ہر ایک کے پیچھے دو دو پولیس والوں کو لگا دیا اور انھیں مکلف کیا کہ ان میں سے کوئی بھی ایک دوسرے سے ملنے نہ پائے اور نہ آپس میں انھیں گفتگو کا کوئی موقع ملے، پھر آپ نے اپنے دیوان کو بلایا اور مدعی علیہ جماعت کے ایک آدمی کو بلایا اور اس سے پوچھا کہ اس نوجوان کے باپ کے بارے میں مجھے بتاؤ کہ وہ کس دن تمھارے ساتھ نکلا؟ تمھارا قیام کہاں کہاں ہوا؟ تمھارے چلنے کی کیفیت کیا تھی؟ اور اس کی موت کس وجہ سے ہوئی؟ کیسے اس کا سامان لوٹا گیا؟ کس نے اسے غسل دلایا؟ اور کن لوگوں نے تدفین کی؟ کس نے نماز جنازہ پڑھائی؟ اور وہ کہاں مدفون ہے؟ اس طرح کے اورکئی سوالات کیے اور دیوان مدعی علیہ کے بیان کو درج کر تا رہا۔ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے بیان سننے کے بعد اللہ اکبر کہا؟ وہاں جو لوگ موجود تھے انھوں نے بھی اللہ اکبر کہا۔ جب کہ متہم افراد کو حقیقت حال کا علم نہ ہوا، وہ گھبرائے اوریہ گمان کیا کہ شاید پوچھ پاچھ کے لیے لے جایا گیا ان کا ساتھی ان کے خلاف بیان دے چکا ہے، پھر آپ نے اسے وہاں سے ہٹا دیا اور دوسرے کو بلایا، اس سے بھی وہی سوالات کیے جو پہلے سے کیے تھے، پھر تیسرے کو بلایا اور اس سے بھی اس طرح کی باتیں
Flag Counter