Maktaba Wahhabi

1094 - 1201
نے دیکھا، پس ان تمام چیزوں میں عبرت حاصل کرنے والے کے لیے عبرت ہے کہ اگر کوئی انسان اللہ کی شریعت سے منہ موڑ لے، خواہشات نفس اور بدعات کا پرستار ہو جائے تو وہ کس حد تک گمراہی میں ڈوب جاتا ہے اور اس کے برے اعمال کس طرح اس کے لیے مزین ہوجاتے ہیں کہ وہ اچھائی اور برائی کو نہیں پہچانتا، اور نہ حق و باطل کے درمیان تمیز کرپاتا ہے، بلکہ وہ تاریکیوں میں بھٹکتا پھرتا ہے اور شہوتوں میں مدہوش رہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اسی کیفیت اور اسی طرح کے لوگوں کی حالت اس طرح واضح کی ہے۔[1] أَفَمَن زُيِّنَ لَهُ سُوءُ عَمَلِهِ فَرَآهُ حَسَنًا ۖ فَإِنَّ اللَّـهَ يُضِلُّ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي مَن يَشَاءُ ۖ (فاطر:8) ’’تو کیا وہ شخص جس کے لیے اس کا برا عمل مزین کر دیاگیا تو اس نے اسے اچھا سمجھا (اس شخص کی طرح ہے جو ایسا نہیں؟) پس بے شک اللہ گمراہ کرتا ہے جسے چاہتا ہے اورہدایت دیتا ہے جسے چاہتا ہے۔‘‘ اور فرمایا: الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا ﴿١٠٤﴾ (الکہف:104) ’’وہ لوگ جن کی کوشش دنیا کی زندگی میں ضائع ہوگئی اور وہ سمجھتے ہیں کہ بے شک وہ ایک اچھا کام کر رہے ہیں۔‘‘ اور فرمایا: قُلْ مَن كَانَ فِي الضَّلَالَةِ فَلْيَمْدُدْ لَهُ الرَّحْمَـٰنُ مَدًّا ۚ حَتَّىٰ إِذَا رَأَوْا مَا يُوعَدُونَ إِمَّا الْعَذَابَ وَإِمَّا السَّاعَةَ فَسَيَعْلَمُونَ مَنْ هُوَ شَرٌّ مَّكَانًا وَأَضْعَفُ جُندًا ﴿٧٥﴾ (مریم:75) ’’کہہ دے جو شخص گمراہی میں پڑا ہو تو لازم ہے کہ رحما ن اسے ایک مدت تک مہلت دے، یہا ں تک کہ جب وہ اس چیز کو دیکھ لیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے، یا تو عذاب اور یا قیامت کو، تو ضرور جان لیں گے کہ کون ہے جو مقام میں زیادہ برا اور لشکر کے اعتبار سے زیادہ کمزور ہے۔‘‘ ارتداد صحابہ پر شیعی استدلال کے چند نمونہ جات اور اس سے متعلق آیات کریمہ کی رافضی تفسیروں کے چند نمونہ جات: الف: آل عمران کي آیت نمبر 144: روافض شیعہ نے صحابہ کرام کے ارتداد کو ثابت کرنے کے لیے قرآن مجید کی اس آیت کریمہ سے استدلال کیا ہے: وَلَقَدْ كُنتُمْ تَمَنَّوْنَ الْمَوْتَ مِن قَبْلِ أَن تَلْقَوْهُ فَقَدْ رَأَيْتُمُوهُ وَأَنتُمْ
Flag Counter