میں ہے اور دین کا زوال لالچ میں ہے۔ آپ نے فرمایا: تم نے درست بات کہی، جاؤ واقعات اور قصہ سناؤ تمہی جیسے لوگوں کو اس کا حق پہنچتا ہے۔[1] 3۔ احکاماتِ تجارت کی تعلیم سے قبل تجارت کے نقصانات: امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: تجارت سے متعلق دینی بصیرت حاصل کرنے سے پہلے جس نے تجارت کی وہ سود میں ڈوب گیا، ڈوب گیا، ڈوب گیا۔[2] عمر فاروق رضی اللہ عنہ ایسے شخص کو دُرّے لگاتے تھے جو تجارت کے دینی مسائل کو نہ جانتا ہو اور بازار میں دوکان لگائے بیٹھا ہو اور فرماتے: جو شخص سود کے بارے میں علم نہ رکھتا ہو وہ ہمارے بازار میں نہ بیٹھے۔[3] فرماتے:’’ ہماری بازار میں صرف وہی خرید و فروخت کرے جو دینی فقہ و بصیرت رکھتا ہو، ورنہ وہ سود خوری سے نہیں بچ سکے گا، اپنی مرضی سے کھائے یا ناپسندیدگی سے۔‘‘[4] خلاصہ یہ ہے کہ حکومت کے تمام گوشے خلفائے راشدین کی نگاہ میں اہمیت کے حامل ہوتے تھے، ایسا نہ تھا کہ کسی پر خصوصی توجہ ہوتی اور کسی کو نظر انداز کردیتے اور یہی وجہ تھی کہ ان حکام کے سامنے صحیح احوال و کوائف کبھی گڈمڈ نہ ہوتے تھے اور تاجروں کے لیے ایسے اصول و ضوابط وضع کرتے جو بازار کے حالات سے ہم آہنگ ہوتے۔خرید و فروخت میں مال کی گردش کو منظم کرتے اور لین دین میں استحکام و استقرار پیدا کرتے، چنانچہ نہ کوئی غبن ہوتا اور نہ دھوکا، نہ ذخیرہ اندوزی ہوتی اور نہ سیاہ بازاری اور نہ دنیائے تجارت میں کوئی یہ کہہ سکتا تھا کہ نہیں معلوم کیاجائز ہے اور کیا ناجائز۔ آج بھی مسجدوں میں حلقوں اور اجتماعات کے ذریعہ سے، خاص طور سے شہر کی مسجدوں میں، تاجروں کو تجارت کے شرعی اصول و احکامات سے واقف کیا جاسکتا ہے اور ضروری ہے کہ احکام تجارت پر مشتمل کتابچوں، اور ہنڈبکس کے ذریعہ سے تاجروں کو اپنی طرف متوجہ کیا جائے اوران کی رہنمائی کی جائے، ہاں یہ بات ضرور ملحوظ رہے کہ یہ کتب ایسے مسلم تاجروں کے منتخب واقعات اور نمونوں پر مشتمل ہوں جو اپنے دین میں مخلص رہے، اور اپنے اموال کے ذریعہ سے اللہ اور اس کے رسول کی مدد فرمائی۔ اسی طرح تاجروں کی اخروی زندگی کی اہمیت کو زیادہ سے زیادہ نمایاں کیا جائے تاکہ یہ لوگ دنیا اور آخرت دونوں جگہ خیر و برکت جمع کرسکیں، علماء اور طلباء پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ مسلم معاشروں میں ان چھوٹے چھوٹے مسائل کو واضح کرنے میں طاقت لگائیں اور اسلامی تنظیمات و تحریکات بھی اپنے عزیز تاجروں اور دیگر مسلم عوام کو دینی مسائل سمجھانے کے تعلق سے اپنی ذمہ داری سے غافل نہ ہوں۔ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |