Maktaba Wahhabi

302 - 1201
بھی صحابی پیچھے نہ رہا، ہاں علی رضی اللہ عنہ کے بصرہ جاتے وقت انھوں نے آپ کاساتھ نہ دیا تھا، کیونکہ یہ ایک اجتہادی مسئلہ تھا،[1] اور علی رضی اللہ عنہ نے انھیں اپنے ساتھ چلنے پر مجبور بھی نہ کیا تھا، اس پر مزید گفتگو معرکۂ جمل کے موقع پر ہوگی ( ان شاء اللہ )۔ 7: ناقلین روایات کی ان مبالغہ آمیزیوں سے خبردار رہنا ضروری ہے، جن میں یہ بات کہی گئی ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد پانچ دنوں تک مدینہ کا حاکم منتظم غافقی بن حرب تھا ان بلوائیوں کو تلاش تھی کہ امارت کو کوئی قبول کرلے لیکن وہ کسی کو نہیں پارہے تھے۔[2] ان کا زعم ہے کہ مصر کے فسادیوں نے علی رضی اللہ عنہ سے اس کی پیش کش کی، لیکن آپ نے رد کردیا۔ کوفہ کے خوارج چاہتے تھے کہ خلافت زبیر رضی اللہ عنہ کے سپرد کردیں، لیکن تلاش کے بعد وہ نہ مل سکے اور بصرہ کے مفسدین نے طلحہ رضی اللہ عنہ پر خلافت پیش کی، یہ اور اس طرح کی دیگر روایات کی کوئی سند قطعاً صحیح نہیں اور نہ ہی صحیح روایات سے مقابلہ میں ان کی کوئی حیثیت ہے ۔[3] معتبر تاریخی روایات کی روشنی میں یہ بات معروف و مسلم ہے کہ صحابہ کو مدینہ میں مکمل کنٹرول حاصل تھا اور اگر عثمان رضی اللہ عنہ فساد پرداز عناصر کے خلاف کارروائی کرنے سے انھیں نہ روکتے تو وہ لوگ مفسدین کی فتنہ سامانیوں، اور ہنگامہ آرائیوں کا بآسانی خاتمہ کرسکتے تھے، میں نے اس موضوع کو اپنی کتاب ’’عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ - شخصیت اور کارنامے‘‘ میں خوب تفصیل سے واضح کیا ہے۔ بہرحال علی رضی اللہ عنہ کی خلافت پر صحابہ کرام اور دیگر لوگوں کی بیعت پوری رضا مندی اور جذبۂ اطاعت سے ہوئی تھی اور اسے پایہ ٔ تکمیل تک پہنچانے میں مفسدین اور بلوائیوں کا کوئی کردار نہیں تھا، جو صحابہ اس وقت مدینہ میں موجود تھے، انھیں لوگوں نے آپ کو امیر المومنین بنانے میں پیش رفت کی اور آپ کو خلیفہ بنایا۔[4] 8: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی بیعت کے سلسلہ میں صحیح روایات مع شواہد کل گیارہ روایات ہیں ۔[5] ان میں بعض کی تفصیل آگے آرہی ہے۔ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ خلافت کے سب سے زیادہ مستحق اور موزوں تھے: بلاشبہ ابو بکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے بعد علی رضی اللہ عنہ ہی خلافت کے سب سے زیادہ مستحق تھے، اہل سنت والجماعت کا یہی عقیدہ ہے اور خلافت راشدہ کی ترتیب شمار کرتے ہوئے تمام مسلمانوں کو یہی عقیدہ رکھنا چاہیے، اور اللہ سے ثواب کی امید لگانا چاہیے۔ ایسی بہت سی شرعی نصوص ہیں جن میں علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کے لیے سب سے زیادہ مستحق موزوں ہونے کا اشارہ ملتاہے، ان میں سے چند یہ ہیں:
Flag Counter