’’آنکھ شرم گاہ کا بندھن ہے، پس جو سوگیا وہ وضو کرلے۔‘‘ 3۔ مذی ناقض وضو ہے: امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے بہت مذی آتی تھی، میں نے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کا لحاظ کرتے ہوئے) ایک آدمی[1] کو حکم دیا کہ اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھیں، انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے فرمایا: ((تَوَضَّأْ وَ اغْسِلْ ذَکَرَکَ۔))[2]… ’’وضو کرو اور اپنی شرمگاہ دھولو۔‘‘ 4۔ جنابت کے علاوہ تمام حالات میں مصحف کو ہاتھ میں لیے بغیر قرآن کی تلاوت کرنا: علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنابت کے علاوہ بقیہ تمام حالات میں ہمیں قرآن پڑھاتے تھے۔[3] عامر شعبی کہتے ہیں کہ میں نے ابوالعریف ہمدانی کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، انھوں نے پیشاب کیا اور پھر کہا: قرآن کو پڑھو، جب تک جنابت نہ ہو، اور جب جنابت لاحق ہو تو ہرگز نہ پڑھو، حتی کہ ایک حرف بھی نہ پڑھو۔[4] 5۔ حائضہ عورت سے وطی کرنا: سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اگر ایک آدمی اپنی بیوی سے حالت حیض میں وطی کرلے تو اس کا کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا: اس پر کفارہ نہیں ہے، سوائے اس کے کہ وہ توبہ کرلے۔[5] واضح رہے کہ پوری امت مسلمہ اس بات پر متفق ہے کہ حالت حیض میں عورت سے جماع کرنا حرام ہے۔[6] اس لیے کہ اللہ کا فرمان ہے: وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ ۖ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ ۖ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ ۖ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّـهُ ۚ (البقرۃ:222) ’’اور وہ آپ سے حیض سے متعلق پوچھتے ہیں، کہہ دو وہ ایک طرح کی گندگی ہے، سو حیض میں عورتوں سے علیحدہ رہو اور ان کے قریب نہ جاؤ، یہاں تک کہ وہ پاک ہو جائیں، پھر جب وہ غسل کر لیں تو ان |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |