Maktaba Wahhabi

113 - 263
زیرِ نظر باب میں اللہ رب العزت کے وجود اور ان کی صفات عالیہ کے بارے میں تفسیر جواہر القرآن میں اور تفسیر تبیان الفرقان میں جن ابحاث کا ذکر کیا گیا ہےانہیں بیان کرنے کے بعد ان کا جائزہ لیا جائے گا کہ دونوںمصنفین رحمہ اللہ کی رائے کیا ہے اور دلائل کیا ہیں اور پھر تجزیہ میں ان کی رائے اور دلائل کا تجزیہ کرنے کے بعد راقم اپنی رائے بیان کرے گا۔ دونوں مصنفین کی مشترکہ ابحاث: 1۔اللہ تعالیٰ کے عر ش پر مستوی ہونے کا محمل از مولانا الوانی رحمہ اللہ: ’’ ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ‘‘[1]یہ اس بات سے کنایہ ہے کہ اس نے کسی کے حوالے کچھ نہیں کیا۔ صفت خالقیت بیان کرنے کے بعد فرمایا کہ ساری کائنات کا مالک اور اس میں متصرف بھی وہی ہے اور اس نے اپنے اختیارات و تصرفات میں کسی کو شریک نہیں کیا۔ قرآن مجید میں استواء علی العرش کا جہاں بھی ذکر آیا ہے اس کے ساتھ زمین و آسمان اور نظام شمسی کی تخلیق کا ذکر بھی ضرور کیا گیا ہے اور یہ کہ سارا نظام عالم اور نظالم عالم کی تدبیر کار اللہ کے اپنے اختیار میں ہے۔ مثلاً(1)’’ اِنَّ رَبَّکُمُ اللّٰهُ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ فِیْ سِتَّةِ اَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰي عَلَی الْعَرْشِ یُدَبِّرُ الْاَمْرَ مَا مِنْ شَفِیيْعٍ اِلَّا مِنْ بَعْدِ اِذْنِهِ ذٰلِکُمُ اللّٰهُ رَبُّکُمْ فَاعْبُدُوْهُ۔ اَفَلَا تَذَکَّرُوْنَ‘‘[2](2)’’ تَنْزِیْلًا مِّمَّنْ خَلَقَ الْاَرْضَ وَالسَّمٰوٰتِ الْعُلٰی۔ الرَّحْمٰنُ عَلٰی الْعَرْشِ اسْتَوٰي۔ لَه مَا فِیْ السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِیْ الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَهُمَا وَ مَا تَحْتَ الثَّرٰي ‘‘([3])(3)’’اَللّٰهُ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَهُمَا فِیْ سِتَّةِ اَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰي عَلَی الْعَرْشِ مَالَکُمْ مِّنْ دُوْنِهِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا شَفِیْعٍ اَفَلَا تَتَذَکَّرُوْنo یُدَبِّرُ الْاَمْرَ مِنَ السَّمَاءِ اِلَی الْاَرْضِ ثُمَّ یَعْرُجُ اِلَیْهِ فِیْ یَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُه اَلْفَ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَo ذٰلِکَ عٰلِمِ الْغَیْبِ والشَّهَادةِ الْعَزِیْزِ الرَّحِیْم‘‘[4] ان تمام مقامات سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ استواء علی العرش سے مراد یہی ہے کہ تخت شاہی پر وہی متمکن ہے سارا نظام عالم اسی کی تدبیر سے چل رہا ہے وہی مختار و متصرف ہے اور اس نے اپنا کوئی اختیار کسی کے حوالے نہیں کر رکھا ہے۔ محاورات عرب میں لفظ عرش سلطنت، عظمت اور غلبہ کے مفہوم میں مستعمل ہے۔ ویکنی به عن العز والسلطان والملک فیقال۔۔۔
Flag Counter