4۔ پستان والا، یا ناقص الید شخص کون تھا؟ اور اس کے قتل سے علی رضی اللہ عنہ کی فوج پر کیا اثر پڑا؟ پستان والا آدمی کون تھا؟ اس کی شخصیت کا تعین مختلف روایات مختلف انداز میں کرتی ہیں، ان میں کچھ روایات سنداً ضعیف ہیں اور کچھ قوی ہیں، چنانچہ احادیث نبویہ میں اس پستان والے شخص کے بارے میں متعدد اوصاف کا ذکر ہے، مثلاً وہ سیاہ فام[1] تھا، اور دوسری روایت کے مطابق وہ حبشی تھا، اس کا ہاتھ ناقص تھا، بایں طور کہ وہ بے حد چھوٹا تھا، بس اتناہی کہ جتنا کندھے اور بازو کے درمیانی لمبائی ہوتی ہے، گویا کہنی سے نیچے کا ہاتھ نہیں تھا اور بازو کا سر یعنی آخری حصہ سر پستان جیسا تھا، اس پر سفید بال اُگے ہوئے تھے، بازو بھی ایسا ڈھیلا ڈھالا اور گوشت سے پُر کہ جیسے اس میں کوئی ہڈی نہ ہو، اس میں ٹھہراؤ نہیں تھا، ادھر سے اُدھر ہوتا رہتا تھا اور ہاتھ سے متعلق جو تین مختلف الفاظ: مخدج الید، مودون الید یا مثدون الید، وارد ہیں تو یہ سب ایک ہی معنی میں ہیں یعنی وہ ہاتھ کا ناقص تھا۔[2] مذکورہ اوصاف والے آدمی کا نام کیا تھا؟ اس سلسلہ میں جن لوگوں نے اس کا تعارف حرقوص بن زہیر السعدی کی شکل میں کرایا ہے انھوں نے غلطی کی ہے۔[3] اس لیے کہ حرقوص ایک مشہور و معروف آدمی تھا اور اسلامی فتوحات میں اس کا کردار رہا ہے، اس نے عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف شورش میں حصہ لیا تھا اور معرکۂ جمل الصغریٰ کے بعد جس میں زبیر اور طلحہ نے بصرہ میں قاتلین عثمان کو قتل کیا تھا وہ میدان چھوڑ کر بھاگ نکلا تھا، پھر بعد میں یہی حرقوص خوارج کے چند نامور سرداروں میں سے ہوگیا۔[4] ہاں اتنا ضرور ہے کہ ایک روایت میں اس کا نام ’’حرقوس‘‘ یعنی (س) کے ساتھ وارد ہے، اس کی ولدیت بھی نامعلوم ہے اور ایک روایت میں اس کا نام ’’مالک‘‘ آیا ہے۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ علی رضی اللہ عنہ کے حکم کے بموجب جنگ ختم ہونے کے بعد اسے تلاش کیا گیا اور آپ کے پاس لایا گیا، تو آپ نے فرمایا: اللہ اکبر! کیا تمھیں کوئی اس کے باپ کا نام بتانے والا نہیں ہے، تب لوگ کہنے لگے کہ یہ ’’مالک‘‘ ہے یہ ’’مالک‘‘ ہے، علی رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کس کا لڑکا، تو اس کے باپ کو کوئی نہ بتا سکا۔[5] مؤرخ طبری نے ایک روایت تصحیح کے ساتھ نقل کی ہے کہ پستان والے آدمی کا نام نافع تھا اور اسی طرح کی روایت مصنف ابن ابی شیبہ اور سنن ابوپاؤں میں بھی وراد ہے لیکن دونوں کی سندیں ایک ہیں، اس طرح تینوں مصادر میں ایک ہی روایت ایک ہی سند سے مل رہی ہے۔[6] علی رضی اللہ عنہ خوارج کی مبتدعانہ فکر کے آغاز ہی سے ان کے بارے میں گفتگو کیا کرتے تھے اور بیشتر گفتگو میں پستان والے آدمی کا ذکر ضرور کرتے اور یہ کہتے کہ جن لوگوں میں یہ پایا جائے وہ ہی خوارج ہیں، پھر آپ اس کے دیگر اوصاف کا ذکر کرتے۔ اس طرح فیصلہ کن جنگ کے اختتام پر علی رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں کو حکم دیا کہ ناقص الید |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |