امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کی شہادت اور اس سے مستنبط ہونے والے دروس و عبر آپ کومعلوم ہے کہ معرکہ نہروان میں خوارج کی شکست فاش نے ان کے دلوں پر اتنا گہرا زخم چھوڑا تھا کہ درد و الم اور حسرت و افسوس میں ڈوبی ہوئی ہر صبح و شام اسے تازہ کرتی رہتی تھی، اس لیے ان میں ایک جماعت اس بات کے لیے منظم اور متفق ہوئی کہ علی رضی اللہ عنہ کو اس دنیا سے روانہ کرکے ان لوگوں کی بغاوت و انقلاب کو ہوا دی جائے جن کے اعزاء و اقرباء معرکہ نہروان میں قتل کردیے گئے ہیں، چنانچہ تمام مؤرخین اور سیرت نگار اس سلسلہ میں ایک مشہور روایت ذکر کرنے پر متفق نظر آتے ہیں۔[1] حالانکہ چند متضاد و مختلف عناصر پر مشتمل ہونے کی وجہ سے وہ روایت تنقیدوں سے گھری ہوئی ہے۔ لہٰذا یہ بات بعید نہیں کہ دیگر سانحات کی طرح یہ اہم سانحہ بھی مختلف اوقات میں خود ساختہ اضافوں اور زوائد کا شکار ہوا ہو، ہاں اساسی مصادر اور تحقیقات کی روشنی میں اتنی بات متفقہ طور سے ضرور ثابت ہوتی ہے کہ معرکۂ نہروان کے مقتولین خوارج کے انتقام میں چند خارجی عناصر کے ہاتھوں علی رضی اللہ عنہ شہید کیے گئے، جب کہ اس کارروائی سے متعلق بقیہ تفصیلی معلومات، کہ جس میں قطام اور ابن ملجم کے درمیان عشق و محبت، یا اشعث کندی سے متعلق غلط کردار ادا کرنے کے تذکرے ہیں، انھیں تسلیم کرنا اور تصدیق کرنا ایک مشکل بات ہے۔ اب ہم امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کے سانحۂ شہادت پر تفصیلی گفتگو کرتے ہیں: 1۔سازشی گروہ کا اجتماع: ابن ملجم اور اس کے ساتھیوں نے بتایا کہ ابن ملجم، بُرَک بن عبداللہ اور عمرو بن بکر التمیمی ایک جگہ جمع ہوئے پھر ملکی حالات پر گفت و شنیدکیا، اپنے حکمرانوں پر عیب لگایا اور نہروان کے مقتولین کا تذکرہ کرتے ہوئے ان پر رحمت الٰہی کی دعائیں کیں اور کہا: ان کے بعد اب ہمیں زندہ رہنے سے کیا فائدہ وہ ہمارے بھائی ان لوگوں کو اللہ کی عبادت کی طرف بلانے والے اور پرہیزگار تھے، اللہ کے بارے میں کسی ملامت گر کی ملامت کی پرواہ نہیں کرتے تھے، چونکہ ہم اپنی جانوں کو اللہ کے ہاتھوں فروخت کرچکے اور ضلالت و گمراہی کے ان اماموں (حکمرانوں) کو قتل کرکے پورے ملک کو آرام پہنچائیں اور ان کے ذریعہ سے اپنے بھائیوں کے خون کا بدلہ بھی لے لیں گے۔ چنانچہ ابن ملجم [2]نے کہا: میں علی بن ابی طالب کو قتل کروں گا، بُرَک بن عبداللہ نے کہا: میں معاویہ کو قتل |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |