Maktaba Wahhabi

721 - 1201
زبیر بھی ان کے ساتھ گئے تھے، اس وقت ان کی عمر کل دس سال کی تھی، اس لیے ان کو ایک گھوڑے پر سوار کرکے ایک صحابی کی حفاظت میں دے دیا تھا۔[1] علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ سیر اعلام النبلاء میں اس واقعہ سے متعلق لکھا ہے کہ یہ جنگ یمامہ کی بات ہے، اس لیے کہ اس وقت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما دس سال کے تھے۔[2] لیکن علامہ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ یہ یرموک ہی کا واقعہ ہے، بہرحال دونوں میں کوئی تضاد نہیں ہے، ہو سکتا ہے کہ دونوں جنگوں میں اسی طرح کا واقعہ پیش آیا ہو، علامہ بن کثیر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: جنگ یرموک میں شرکت کرنے والوں میں زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ بھی ہیں، اس موقع پر وہاں موجود صحابہ میں آپ سب سے افضل تھے، آپ اس وقت کے شہ سواروں اور بہادروں میں سے تھے، اس دن مسلم بہادروں کی ایک جماعت آپ کے پاس آئی اور کہا: کیا آپ حملہ نہیں کریں گے، ہم بھی آپ کے ساتھ حملہ کرتے؟ آپ نے فرمایا: آپ لوگ میرے ساتھ نہیں ٹھہر سکو گے۔ انھوں نے کہا: کیوں نہیں؟ چنانچہ آپ نے حملہ کیا اور وہ سب بھی حملہ آور ہوئے، پھر جب رومی فوج سے سامنا ہوا تو وہ سب پیچھے رہ گئے اور آپ دشمن کی صفوں کو چیرتے ہوئے آگے نکل گئے، یہاں تک کہ دوسری طرف سے لوٹ کر اپنے ساتھیوں کے پاس آئے، دوسری مرتبہ پھر وہ لوگ آپ کے پاس آئے اور اس مرتبہ بھی آپ نے بہادری کے وہی جوہر دکھائے جو پہلے دکھائے تھے، اس دن آپ کو دونوں کندھوں کے درمیان دو کاری زخم اور دوسری روایت کے مطابق ایک زخم لگا۔[3] ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ ایک دوسری جگہ لکھتے ہیں: آپ لوگوں کے ساتھ ملک شام میں جہاد کے لیے نکلے، یرموک پہنچے، لوگوں نے آپ کی موجودگی کو اپنے لیے باعث شرف و فضل سمجھا، اس غزوہ میں آپ کا کردار نہایت نمایاں تھا اور بہادری آسمان چھو رہی تھی، دشمن یعنی رومی فوج کی صفوں کو شروع سے آخر تک دو مرتبہ چیرا۔[4] 7۔فتح مصر میں: جب عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے مصر فتح کرنے کا ارادہ کیا تو آپ کے ساتھ جو فوجی قوت تھی، وہ فتح کے لیے ناکافی تھی، اس لیے آپ نے امیر المومنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے نام خط لکھ کر مزید فوجی کمک کا مطالبہ کیا، اِدھر عمر رضی اللہ عنہ بھی عمرو بن عاص کی فوجی قوت کی قلت سے ڈرے، چنانچہ آپ نے بارہ ہزار مجاہدین کا لشکر زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کی امارت میں بھیج دیا اور دوسری روایت کے مطابق چار ہزار مجاہدین کو زبیر بن عوام، مقداد بن اسود، عبادہ بن صامت، مسلمہ بن مخلد اور بعض مؤرخین کے مطابق مسلمہ بن مخلد کے بجائے خارجہ بن حذافہ جیسے کبار صحابہ رضی اللہ عنہم کی قیادت میں روانہ کیا اور عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے نام خط لکھا کہ میں نے چار ہزار مجاہدین کے ذریعہ سے تمھیں مدد پہنچائی ہے، ہر ہزار پر ایک ایسا امیر ہے جو خود ایک ہزار کے قائم مقام ہے۔ زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ
Flag Counter