کے مرتکب ہوجاتے ہیں وہ بنیادی اصول و قواعد یہ ہیں: پہلا قاعدہ:… گناہوں کی تقسیم، صغائر اور کبائر: قرآن و سنت کے نصوص اور اجماع سلف کی روشنی میں گناہوں کی دو اقسام ہیں: صغائر و کبائر۔[1] چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: إِن تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ (النسائ: 31) ’’اگر تم ان بڑے گناہوں سے بچو گے جن سے تمھیں منع کیاجاتا ہے تو ہم تم سے تمھاری چھوٹی برائیاں دور کر دیں گے۔‘‘ اور فرمایا: الَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ إِلَّا اللَّمَمَ ۚ (النجم: 32) ’’وہ لوگ جو بڑے گناہوں او ر بے حیائیوں سے بچتے ہیں مگر صغیرہ گناہ۔‘‘ جمہور مفسرین نے ’’اَللمم‘‘ کی تفسیر چھوٹے گناہوں سے کی ہے اور صحیح حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: ((اَلصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ وَ الْجُمُعَۃُ إِلَی الْجُمُعَۃِ وَرَمَضَانُ إِلٰی رَمَضَانَ مُکَفَّرَاتٌ لِمَا بَیْنَہُنَّ اِذَا اجْتُنِبَ الْکَبَائِرُ۔))[2] ’’پانچوں نمازیں، اور ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک اور ایک رمضان دوسرے رمضان تک کے درمیان ہونے والے گناہوں کے لیے کفارہ ہے جب تک کہ بڑے بڑے گناہوں سے بچا جائے۔‘‘ لہٰذا معلوم ہوا کہ گناہوں کے درجات و مراتب الگ الگ ہیں۔ دوسرا قاعدہ:…کفر کی دو اقسام: کفر کی بھی دو اقسام ہیں اصغر اور اکبر اور نصوص شرعیہ سے یہ دونوں اقسام ثابت ہیں، جن میں تمیز کرنا ضروری ہے، پس رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت کوجھٹلانا، انکار کرنا اور اس سے منہ موڑنا کفر اکبر میں داخل ہے۔ جب کہ وہ گناہ جن پر وعید وارد ہیں اور ان کی سزا ہمیشہ جہنم میں نہ رہنا قرار دیا گیا ہے وہ کفر اصغر میں داخل ہیں، جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((لَا تَرْجِعُوْا بَعْدِیْ کُفَّارًا یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ۔)) [3] ’’میرے بعد تم کافر نہ ہوجانا کہ تم میں سے بعض بعض کی گردن مارنے لگے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |