Maktaba Wahhabi

184 - 263
’’یا ايهاالناس اعبدوا ربکم‘‘ کی تفسیر از مولانا سعیدی رحمہ اللہ: امام ابو اللیث نصر بن محمد بن احمد السمر قندی سورۃ البقرۃ:21 کی تفسیر میں لکھتے ہیں: یہ آیت عام ہے‘اس میں مشرکین سے بھی خطاب ہے اور مومنین سے بھی ‘مشرکین سے خطاب کا معنی ہے:تم اپنے رب کو واحد مانو اور مومنین سے خطاب کا معنی ہے:تم اپنے رب کی اطاعت کرو‘کبھی ’’یایھاالناس‘‘کا خطاب خصوصاً اہل مکہ کے لیے ہوتا ہے اور کبھی تمام مخلوق کے لیے ہوتا ہے‘کفار سے کہا جائے گا:تم اپنے رب کو واحد مانو اور نافرمانوں سے کہا جائے گا:تم اپنے رب کے احکام کی اطاعت کرو اور منافقین سے کہا جائے گا:تم اخلاص سے اپنے رب کو مانو(نہ کہ نفاق سے)‘اور مسلمانوں اور اطاعت کرنے والوں سے کہا جائے گا:تم اپنے رب کی اطاعت پر برقرار رہو اور تاحیات اپنے رب کی اطاعت کرتے رہو‘اور یہ آیت ان تمام معانی کی جامع ہے اور یہ جوامع الکلم سے ہے۔[1] 3۔اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے سے تکبر کرنے والوں اور تکبر نہ کرنے والوں کا بیان از مولانا الوانی رحمہ اللہ: استنکاف کے معنی ناک بھوں چڑھانے کے ہیں یعنی اس میں حضرت عیسیٰ(علیہ السلام)کی توہین یا تخفیف نہیں کیونکہ وہ تو خود اللہ کی عبادت سے نفرت نہیں کرتے اور اس کا بندہ اور عابد ہونے سے ناک بھوں نہیں چڑھاتے پھر تم انہیں کو معبود بناتے ہو یہی حال فرشتوں کا ہے وَمَنْ یَّسْتَنْکِف زجر ہے اور فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوْا الصّٰلحت بشارت اخروی ہے۔ وَاَمَّا الَّذِیْنَ اسْتَنْکَفُوا الخ تخویف اخروی ہے۔[2] اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے سے تکبر کرنے والوں اور تکبر نہ کرنے والوں کا بیان از مولانا سعیدی رحمہ اللہ: امام ابوا للیث السمرقندی سورۃ النساء:172کی تفسیر میں لکھتے ہیں: ’’ لَنْ يَسْتَنْكِفَ الْمَسِيحُ أَنْ يَكُونَ عَبْدًا لِلّٰهِ‘‘[3]یعنی اس آیت میں اُن لوگوں کا بیان ہے جو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کو اپنی شان کے خلاف نہیں سمجھتے۔نجران کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور انہوں نے حضرت عیسٰی علیہ السلام کے متعلق حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے مباحثہ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:حضرت عیسٰی علیہ السلام اللہ کے بندے اور رسول ہیں تو ان لوگوں نے کہا:اس طرح نہ کہیں‘کیونکہ حضرت عیسٰی اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کو اپنی شان کے خلاف سمجھتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے اُن عیسائیوں کی تکذیب میں یہ آیت نازل فرمائی’’ لَنْ يَسْتَنْكِفَ الْمَسِيحُ أَنْ يَكُونَ عَبْدًا لِلّٰهِ ‘‘[4]۔
Flag Counter