(6) غزوۂ احزاب سے لے کر وفات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم تک سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے اہم کارنامے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ غزوۂ احزاب میں: غزوۂ احزاب میں امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کا موقف نہایت شاندار اور شجاعت مندانہ تھا اور اس کا اصل محرک وہ عقیدہ تھا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے دلوں میں راسخ تھا اور وہ اس کی دعوت دیتے تھے، اس کے راستہ میں قربان ہوجانے کو ترجیح دیتے تھے، جو اس کا مخالف ہوتا اس سے لاتعلق رہتے۔ ابن اسحاق کا بیان ہے کہ علی رضی اللہ عنہ مسلمانوں کی ایک جمعیت لے کرنکلے تاکہ اس جگہ پر قبضہ کرلیں جہاں سے ان سواروں نے گھوڑوں کو گذارا، سوار سامنے سے ووڑے چلے آرہے تھے، عمرو بن عبدود جنگ بدر میں لڑا تھا اور زخمی ہوگیا تھا، اس لیے جنگ احد میں غائب تھا، لیکن جنگ خندق کے موقع پر ایک امتیازی نشان لگا کر آیا تھا تاکہ اسے پہچانا جاسکے، جب وہ اس کے ساتھی رکے تو اس نے پکارکر کہا کہ کون مقابلہ پر آتا ہے؟ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ مقابلہ پر آئے اور اس سے کہا : عمرو! دیکھو تم نے اللہ تعالیٰ سے عہد کیا تھا کہ اگر کوئی قریشی مجھے کسی بھی دو چیزوں کی دعوت دے گا تو میں قبول کرلوں گا۔ عمرو نے جواب دیا:بے شک علی رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا پھر میں تجھے اللہ، اس کے رسول کی طرف اور اسلام کی طرف دعوت دیتا ہوں۔ عمرو نے کہا: مجھے اس کی ضرورت نہیں۔ پھر علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تجھے قتال کی دعوت دیتا ہوں۔ اس نے کہا: برادرزادہ! یہ کیوں؟ اللہ کی قسم میں تو تمھیں قتل نہیں کرنا چاہتا، علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا : مگر اللہ کی قسم ! میں تجھے قتل کرنا پسند کروں گا، اب عمرو غضب ناک ہوا اور گھوڑے سے اچھل کر نیچے اتر آیا، پہلے تلوار گھوڑے کے پاؤں پر ماری، جس سے کو نچیں کٹ گئیں، پھر اس کے منہ پر مکا رسید کیا تاکہ پیچھے ہٹ جائے، پھر علی رضی اللہ عنہ کی طرف بڑھا، دونوں میں لڑائی ہوئی، آخرعلی رضی اللہ عنہ نے اس کا خاتمہ کردیا اور باقی سوار شکست کھاکر خندق سے گزرتے ہوئے بھاگ گئے۔[1] حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے امام بیہقی کی دلائل النبوۃ کے حوالہ سے لکھا ہے کہ اس سلسلہ میں عمرو بن ود اور علی رضی اللہ عنہ کے درمیان اشعار کا تبادلہ ہوا، چنانچہ جب عمرو مقابلہ کے لیے نکلاتو یہ شعر کہا : وَ لَقَدْ بُحِحْتُ مِنَ النِّدَائِ لَجَمْعِہِمْ: ہَلْ مِنْ مُبَارِزْ ’’میں ان ( مسلمانوں ) کے لشکر کو یہ کہہ کر پکارتے ہوئے نازاں ہوں کہ کیا ہے کوئی مقابلہ کرنے والا۔‘‘ وَوَقَفْتُ إِذْ جَبَنُ الْمُشَجَّعُ مَوْقُوْفٌ لِقِرنِ الْمُنَاجِزْ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |