Maktaba Wahhabi

695 - 1201
لِحَافِ اِمْرَأَۃٍ مِنْکُنَّ غَیْرَہَا۔))[1] ’’اے ام سلمہ! عائشہ کے بارے میں مجھ کو نہ ستاؤ، اللہ کی قسم! تم میں سے کسی بیوی کے لحاف میں (جو میں اوڑھتا ہوں سوتے وقت) مجھ پر وحی نازل نہیں ہوتی، ہاں، (عائشہ کا مقام یہ ہے) کہ ان کے لحاف میں وحی نازل ہوتی ہے۔‘‘ علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ جواب اس بات کی دلیل ہے کہ حکم الٰہی کے مطابق عائشہ رضی اللہ عنہا سے شدید محبت کی وجہ انھیں دیگر ازواج مطہرات پر فضیلت ملی اور اللہ کی طرف سے یہ اشارہ ان کی محبت میں اضافہ کا سبب بنا۔‘‘[2] 4۔جبریل علیہ السلام عائشہ رضی اللہ عنہا کو سلام کہتے ہیں: عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یَاعَائِشَۃُ ہٰذَا جِبْرِیْلُ یَقْرَائُ عَلَیْکِ السَّلَامَ)) ’’اے عائشہ! یہ جبریل تمھیں سلام کہتے ہیں۔‘‘ میں نے جواب دیا: ((وَ عَلَیْہِ السَّلَامُ وَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرْکَاتُہُ ))لیکن آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) جو کچھ دیکھتے ہیں میں نہیں دیکھتی۔[3] 5۔آیت تخییرکا نزول نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اور سب سے پہلے آپ رضی اللہ عنہا کو اختیار دینا: جب آیت تخییر نازل ہوئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے عائشہ رضی اللہ عنہا کو آیت سنا کر انھیں اختیار دیا، تاہم ان سے کہا کہ عجلت نہ کرنا، بلکہ اپنی والدین سے اس سلسلہ میں مشورہ کرلینا، اس لیے کہ آپ کو یقین تھاکہ ان کے والدین جدائی کی اجازت نہیں دیں گے، چنانچہ ایسا ہی ہوا اور آپ رضی اللہ عنہا نے اللہ، اس کے رسول اور آخرت کو اختیار کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دیگر ازواج مطہرات نے بھی اسی پر عمل کیا، عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا کہ اپنی بیویوں کو اختیار دے دیں (وہ دنیا کے عیش و آرام کو ترجیح دیں یا آخرت کو) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے مجھ ہی سے شروع کیا اور کہا: ((إِنِّیْ ذَاکِرٌ لَکِ أَمْراً فَلَا عَلَیْکِ أَنْ لَا تَعْجَلِيْ حَتَّی تَسْتَامِرِيْ أَبَوَیْکِ۔)) ’’میں تم سے ایک بات کہہ رہا ہوں تم اس میں عجلت نہ کرنا، اپنے والدین سے مشورہ کے بعد کوئی اقدام کرنا۔‘‘ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جانتے تھے کہ میرے والدین مجھے آپ سے جدائی کی اجازت نہ دیں گے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ إِن كُنتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْكُنَّ وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا ﴿٢٨﴾ وَإِن كُنتُنَّ تُرِدْنَ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ فَإِنَّ اللَّـهَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا ﴿٢٩﴾ (الاحزاب:28-29)
Flag Counter