Maktaba Wahhabi

568 - 1201
بہت سخی تھے، آپ کا شمار ذہین اور دانش وروں میں ہوتا تھا۔[1] عبید اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو یمن کا گورنر بنایا،[2] آپ بھی صحابی ہیں اور اپنے بھائی عبداللہ رضی اللہ عنہ سے ایک سال چھوٹے تھے، نہایت ہی شریف، قابل تعریف اور کریم النفس انسان تھے۔ [3] سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے بعض سیرت نگاروں کا یہ اعتراض غلط ہے کہ آپ نے ملک کے دیگر علاقوں کی بیعت لینے سے قبل ہی عاملین عثمان کو برطرف کردیا تھا، کیونکہ امام کی طرف سے ریاستوں پر گورنروں کی تقرری اس بات کے ساتھ مشروط نہیں ہے کہ وہاں کے باشندے امام کی خلافت پر پیشگی بیعت کریں، اس پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے، لہٰذا اگر اہل حل وعقد کسی خلیفہ پر بیعت کرلیں، تو شرعاً اور عقلاً یہ بات درست ہے کہ مرکز خلافت سے دور دراز کی تمام ریاستوں اور شہروں کی طرف سے وہ بیعت ہوگئی، اگر خلیفہ کی جانب سے گورنرو کی تقرری اس بات پر موقوف ہوتی کہ وہاں کے باشندے پیشگی طور سے خلیفہ کی بیعت کی اطلاع دیں، تو خلافت صدیقی کی بیعت مکمل نہ ہوتی، اس لیے کہ اہل مکہ، طائف اور بحرین کے شہر جوثی کے لوگوں کی بیعت کی اطلاع ملنے سے پہلے ہی آپ نے مرتد ین، اور مانعین زکوٰۃ سے قتال کرنے کے لیے لشکر اسامہ کو روانہ کردیا تھا۔ اسی طرح عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خلافت کا آغاز ہی خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی معزولی اور شام میں ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کی بحیثیت فوجی کمانڈر انچیف تقرری سے ہوتاہے، جب کہ اہل یمن اور شام و عراق کے اسلامی لشکر کی بیعت کی اطلاع ابھی تک آپ کو نہیں پہنچی تھی۔ نیز عثمان ذوالنورین رضی اللہ عنہ تمام علاقوں کی طرف سے بیعت کی اطلاع پانے سے قبل ہی مسلمانوں کے بعض معاملات میں تصرف کرنے لگتے ہیں۔[4] 2۔ علی رضی اللہ عنہ کی طرف سے منصب ولایت پر اپنے بعض قرابت داروں کی تقرری: عصر حاضر کے مؤلفین نے عثمان اور علی رضی اللہ عنہما کے دور خلافت میں اسلامی ریاستوں پر ان کے اپنے قرابتداروں کی تقرری کا مسئلہ خوب اچھالا ہے، چنانچہ عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنے متعدد قرابت داروں کو گورنری پر مقرر کیا، اس کی تفصیل میری کتاب میں گزر چکی ہے۔[5] آپ کے عہد خلافت میں کل اٹھارہ گورنران تھے جن میں پانچ بنوامیہ کے تھے، اور آپ کی وفات کے وقت تک پانچ میں سے صرف تین ہی رہ گئے تھے، وہ تینوں معاویہ بن ابی سفیان، عبداللہ بن ابی السرح اور عبداللہ بن عامر بن کریز رضی اللہ عنہم تھے۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے صرف ولید بن عقبہ اور سعید بن عاص رضی اللہ عنہما کو معزول کیا تھا اور ان دونوں کی معزولی کوفہ سے ہوئی تھی، وہی کوفہ کہ جہاں سے عمر رضی اللہ عنہ نے سعد بن ابی وقاص کو معزول کیا تھا اورجس کوفہ نے کسی گورنر کو کبھی پسند نہ کیا، اس لیے عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف سے ان گورنروں
Flag Counter