Maktaba Wahhabi

567 - 1201
ذوالنورین رضی اللہ عنہم پر اعتراض کرسکتا ہے؟ تمام ادوار کے حالات وظروف بدلتے رہتے ہیں اور اسی کی وجہ سے یہ تبدیلیاں بھی ہوتی رہیں، ایسی صورت میں ہر بعد والے اجتہاد کو پہلے اجتہاد پر ترجیح دی جائے گی، کیونکہ موقع پر موجود رہنے والے جس طرح حالات کو جانتے ہیں غائب رہنے والے نہیں جانتے۔[1] اور بعض معاصرین کا یہ لکھنا کہ امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ نے تمام عاملینِ عثمان کو معزول کردیا تھا، حقیقت کے خلاف ہے۔ آپ نے صرف شام سے معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کو[2] اور مکہ سے خالد بن ابی العاص بن ہشام رضی اللہ عنہ کو معزول کیا تھا،[3] رہا بصرہ تو عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ خود ہی وہاں سے چلے گئے تھے اور عثمان رضی اللہ عنہ نے کسی کو گورنر مقرر نہیں فرمایا تھا۔[4]جب کہ یمن کے گورنر یعلیٰ ابن منیہ رضی اللہ عنہ نے یمن کی آمدنی لے کر نکلے اور شہادت عثمان کے بعد مکہ پہنچے، اور طلحہ وزبیر رضی اللہ عنہما سے جاملے، پھر ان دونوں کے ساتھ جنگ جمل میں شریک ہوئے۔ مصر کے گورنر ابن ابی سرح رضی اللہ عنہ اپنے چچازاد بھائی کو اپنا نائب بنا کر مدینہ آپہنچے اور جب دوبارہ لوٹ کروہاں گئے تو دیکھاکہ ابن ابی خدیفہ منصب ولایت پر قابص ہوچکا ہے، چنانچہ اس نے انھیں بھگایا اور وہ فلسطین کے شہر رملہ چلے گئے، وہاں سکونت اختیار کرلی اور رملہ میں ہی فوت ہوئے۔[5] اس طرح یمن اور بصرہ کے گورنر خود ہی اپنے عہدوں سے دست بردار طرف ہوگئے اور مصر کے گورنر کو ابن ابی حذیفہ نے ان کی ولایت چھین کر معزول کیا، جب کہ کوفہ کے گورنر کو آپ نے ان کے منصب پر باقی رکھا۔ پس حقیقت میں اگر آپ نے کسی کو معزول کرنا چاہا تو وہ شام کے گورنر معاویہ رضی اللہ عنہ اور مکہ کے گونر خالد بن ابی العاص رضی اللہ عنہ تھے۔ چنانچہ امیرالمومنین علی رضی اللہ عنہ نے چنندہ اور صلاح وتقویٰ کے حامل افراد کو گورنر بنایا، شام کی ریاست پر سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کو گورنر بناکر بھیجا جو کہ ایک جلیل القدر صحابی ہیں، بدر اور احد میں شریک رہے۔ غزوہ ٔاحد کے موقع پر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تنہا رہ گئے تھے اس وقت یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے اور آپ سے موت پر بیعت کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے دفاع کرتے ہوئے دشمنوں پر تیرکی بارش کرتے رہے۔ خندق اور دیگر غزوات میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے۔ [6] عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ کو بصرہ کا گورنر بنایا، آپ ایک انصاری صحابی ہیں، علی رضی اللہ عنہ سے پہلے دور فاروقی میں آپ عمر رضی اللہ عنہ کی طرف سے عراق کے گورنر تھے۔[7] اسی طرح قیس بن سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہما کو مصر کا گورنر بنایا۔[8] آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلیٰ پولیس افسر تھے،
Flag Counter