ادراک تھا، آپ نے عاملین عثمان کو اس لیے بر طرف کیا تھا، تاکہ ان کی جگہ خلیفہ اور اس کے معاونین کے درمیان حکومت اور سیاسی اہداف وروابط کو برقرار رکھنے والے افراد کو لائیں، آپ سے پہلے عمر رضی اللہ عنہ نے بعض عاملینِ ابو بکر کو اور عثمان رضی اللہ عنہ نے بعض عاملینِ عمر کو معزول کیا تھا، لہٰذا علی رضی اللہ عنہ کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ اگر کسی کی معزولی اور کسی کی تقرری میں امت کی مصلحت سمجھیں تو انھیں برطرف کردیں۔[1] سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی طرف سے عاملینِ عثمان کی برطرفی کے بارے میں بعض معاصر مؤلفین صحیح منہج سے بھٹک گئے اور اس موقف کی وضاحت میں ان کے قلم صحیح رخ پر نہیں چلے، چنانچہ بعض مؤلفین اسے حق کے لیے علی رضی اللہ عنہ کی سختی اور واجبی تبدیلی کے تقاضہ پر محمول کرتے ہیں اور بعض مؤلفین اسے علی رضی اللہ عنہ کی سیاسی مہارت میں کمی پر محمول کرتے ہیں، ان کے نزدیک سیاست کا تقاضا یہ تھاکہ عاملین اور خاص طور سے معاویہ رضی اللہ عنہ کو اس وقت تک ان کے منصب پر باقی رکھنا چاہیے تھا جب تک کہ حالات کنٹرول نہ ہوجاتے اور اسلامی حکومت کے تمام علاقوں میں آپ پر بیعت مکمل نہ ہوجاتی۔ درحقیقت ان مؤلفین کی تمام تر توضیحات وتعلیلات کا دارو مدار سابقہ بے بنیاد اور جھوٹی روایات پر ہے، جن میں عاملین عثمان سے متعلق مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے دو متضاد مشوروں کا ذکر ملتا ہے۔ [2] ٭ علی رضی اللہ عنہ امام مجتہد تھے، آپ کو یہ حق تھا کہ اگر تمام عاملینِ عثمان کو معزول کرنے میں امت کی مصلحت سمجھیں تو سب کو معزول کردیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جیسی معصوم مخلص ہستی نے خالد بن سعید بن عاص رضی اللہ عنہ کو صنعاء کا اور عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کو عمان کا گورنر بنایا تھا[3] لیکن آپ کے بعد خلیفۂ اوّل ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے خالد رضی اللہ عنہ کو معزول کرکے ایک دوسرے صحابی (مہاجر بن امیہ رضی اللہ عنہ ) کو ان کی جگہ گورنر بنادیا، اسی طرح عمرو رضی اللہ عنہ کو معزول کر کے ایک دوسرے صحابی حذیفہ بن محصن رضی اللہ عنہ کو ان کی جگہ گورنر بنایا۔[4] اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ کے خلیفہ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اپنے عہدِ خلافت میں دوعظیم قائد یعنی خالد بن ولید اور مثنیٰ بن حارثہ رضی اللہ عنہما کو گورنر بنایا، لیکن ان دونوں کی بھر پور صلاحیتوں کے باوجود عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے عہدِ خلافت میں دونوں کو معزول کردیا۔[5] اسی طرح عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کو مصر،[6] اور مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کو کوفہ[7] کا گورنر بنایا اور عثمان ذو النورین رضی اللہ عنہ نے اپنے عہد میں ان دونوں کو معزول کر کے مصر پر ابن ابی السرح رضی اللہ عنہ کو[8] اور کوفہ پر سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو گورنر بنادیا۔[9] تو سوال یہ ہے کہ کیا ان باصلاحیت گورنران کی معزولی پر کوئی عقل مند ابو بکر صدیق، عمر فاروق اور عثمان |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |