بلاذری نے بھی مجلس شوریٰ اور بیعت عثمان کے واقعہ کو ابو مخنف کی روایت سے نقل کیا ہے،[1] اور ہشام کلبی سے ان میں سے بعض روایات کو ابو مخنف کے حوالہ سے اور بعض کو خود اپنی سند سے،[2]اور واقدی سے[3] اور عبیداللہ بن موسیٰ [4] سے روایت کیا ہے۔ طبری نے واقعہ شوریٰ کو نقل کرتے ہوئے جن چند روایات پر اعتماد کیا یہ ان میں ابومخنف کی روایت شامل ہے۔[5] ابن ابی الحدید نے واقعہ شوریٰ کے کچھ حصہ کو احمد بن عبدالعزیز الجوہری کی سند سے نقل کیا ہے،[6]اور اشارہ کیا ہے کہ یہ واقدی کی کتاب ’’الشورٰی‘‘ سے منقول ہے۔[7] یہ تمام تر شیعی روایات ان کے مختلف مکر و فریب اور سازشوں پر مشتمل ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہاں چند ایک کو بطور مثال ذکر کیا جارہا ہے: 1۔ خلیفۃ المسلمین کے انتخاب میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر جانب داری کی تہمت: شیعی روایات، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر یہ تہمت لگاتی ہیں کہ انھوں نے خلیفہ کے انتخاب میں جانب داری سے کام لیااور سیّدناعلی رضی اللہ عنہ اس مہم کی ذمہ داری عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو سونپے جانے سے مطمئن نہ تھے، چنانچہ ابو مخنف اورہشام کلبی اپنے باپ اور احمد الجوہری سے روایت کرتے ہیں کہ عمر ( رضی اللہ عنہ ) نے طرفین کے ووٹ برابر ہونے کی صورت میں جس طرف عبدالرحمن بن عوف ہوں اس کو ترجیح دی، اور علی کو بھی احساس ہوگیا کہ اب خلافت ان کے ہاتھوں میں آنے والی نہیں ہے، اس لیے کہ عبدالرحمن سسرالی قرابت داری کا لحاظ کریں گے اور عثمان رضی اللہ عنہ ہی کو ترجیح دیں گے۔[8] امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے عثمان اور عبدالرحمن رضی اللہ عنہما کے درمیان کسی بھی خاندانی قرابت یا رشتہ داری کی تردید کی ہے۔ آپ فرماتے ہیں: سیّدناعبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ ، عثمان رضی اللہ عنہ کے نہ حقیقی بھائی تھے، نہ عم زادبھائی تھے، اور نہ ہی ان کے قبیلہ سے تھے۔ ان کا تعلق بنو زہرہ سے تھا اور عثمان رضی اللہ عنہ کا تعلق بنو امیہ سے اور بنوزہرہ کا بنوامیہ کے مقابل بنوہاشم کی طرف زیادہ میلان تھا، اس لیے کہ یہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ننھال تھا، اور اسی قبیلہ سے عبدالرحمن بن عوف اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہما تھے، وہ سعد جن کے بارے میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ((ہذاخالی، فلیرنی امرء خالہ۔))[9] ’’یہ میرے ماموں ہیں کوئی مجھے ان جیسا اپنا ماموں دکھائے۔ ‘‘ دوسری بات یہ ہے کہ ان دونوں کے درمیان رشتہ مواخات کا بھی کوئی تصور درست نہیں، کیونکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مہاجرین کا آپس میں، یاانصار کا آپس میں مواخات نہیں کرایا تھا بلکہ یہ مواخات مہاجرین اور انصار کے درمیان قائم ہوئی تھی، انھیں مہاجرین میں سے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ تھے جن کا رشتہ مواخات سعد بن ربیع انصاری رضی اللہ عنہ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |