Maktaba Wahhabi

735 - 1201
’’اگر تم نے بسم اللہ کہا ہوتا تو تم دنیا میں جیتے جی دیکھ لیتے کہ اس کے بدلے جنت میں تمھائے لیے گھر تعمیر ہو رہا ہے۔‘‘ قیس بن حازم کا بیان ہے کہ میں نے طلحہ رضی اللہ عنہ کے ہاتھ کو شل دیکھا، انھوں نے غزوۂ احد کے موقع پر اس سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کی تھی۔[1]اس غزوہ میں آپ کو انتالیس (39) یا پینتیس (35) زخم لگے تھے، سبابہ اور اس کے قریب کی انگلی شل ہوگئی تھی۔[2] ابوپاؤں الطیالسی نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت بیان کی ہے کہ انھوں نے فرمایا: ابوبکر رضی اللہ عنہ جب غزوہ احد کا ذکر کرتے تو کہتے وہ دن تو سارے کا سارا طلحہ کاہے۔[3] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے اور طلحہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی ام اسحاق کا بیان ہے کہ غزوۂ احد کے موقع پر میرے باپ کو چوبیس (24) گہرے زخم لگے تھے، ان میں ایک چوکور زخم آپ کے سر میں تھا، آپ کے پیر کی نسیں کاٹ دی گئی تھیں، آپ کی انگلی شل ہوگئی تھی، بقیہ زخم آپ کے جسم میں تھے، آپ پر غشی (بے ہوشی) کا غلبہ تھا، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا رباعی دانت ٹوٹ گیا تھا، چہرہ انور زخمی ہوگیا تھا، غشی طاری ہو رہی تھی۔ طلحہ رضی اللہ عنہ آپ کو اپنی گود میں لیے ہوئے پیچھے ہٹتے تھے، جب کوئی مشرک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب پہنچنے لگتا آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرتے ہوئے اس سے قتال کرتے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھاٹی میں محفوظ جگہ تک پہنچا دیا۔[4] یہاں تک کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کے بارے میں فرمایا: ((اَوْجَبَ طَلْحَۃُ حِیْنَ صَنَعَ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَاصَنَعَ۔))[5] ’’طلحہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بہت کچھ کرکے جنت واجب کرلی۔‘‘ 4۔زمین پر ایک شہید چل رہا ہے: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم حراء پہاڑ پر تھے، وہ ہلنے لگا، تو آپ نے فرمایا: ((اُسْکُنْ حِرَاء فَمَا عَلَیْکَ إلِاَّ نَبِیٌّ أَوْ صِدِّیْقٌ أَوْ شَہِیْدٌ۔)) ’’اے حرائ! ٹھہر جا، تجھ پر اس وقت نبی یا صدیق ہے یا شہید ہے۔‘‘ اس وقت پہاڑ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ابوبکر، عمر، عثمان، علی، طلحہ، زبیر اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم موجود تھے۔[6] حبیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان اطہر سے اس بشارت کی سماعت کے بعد جب طلحہ کو یقین ہوگیا کہ شہادت کی موت مروں گا تو انھوں نے شہادت کی متوقع جگہوں کو تلاش کرنا شروع کردیا، غزوۂ بدر کے علاوہ تمام غزوات میں
Flag Counter