ذرا بتاؤ آج ان دونوں کی طرح تم میں کون ہوسکتاہے؟ اللہ ان دونوں پر اپنی رحمت نازل کرے اور انھیں کے راستہ پر چلنے کی ہمیں توفیق عطا فرمائے، جب تک ان دونوں کے نقوش کی پیروی نہ کی جائے گی اور ان سے محبت نہ کی جائے گی، ان دونوں کا مقام و مرتبہ ملنا ناممکن ہے۔ سن لو! جو مجھ سے محبت کرتا ہو وہ ان دونوں سے بھی محبت کرے، جس نے ان دونوں سے محبت نہیں کی اس نے گویا کہ مجھ سے نفرت کی، میں ایسے شخص سے اپنی براء ت کا اعلان کرتا ہوں۔[1] سیّدنا علی رضی اللہ عنہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی اجتہادات کی طرف سے دفاع کرتے ہوئے فرماتے تھے: اے لوگو! عثمان کے بارے میں مبالغہ آرائی سے پرہیز کرو، ان کے بارے میں خیر پر مبنی بات ہی کہو، اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں، انھوں نے مصاحف کے بارے میں جو کچھ کیا ہے ہم تمام صحابہ کے مجمع میں کیا، واللہ! اگر اس وقت میں خلیفہ ہوتا تو وہی کرتا جو انھوں نے کیا۔[2] نیز آپ فرماتے تھے: جس بندھن کو عمر رضی اللہ عنہ نے باندھا ہے میں اسے نہیں کھول سکتا۔[3] امت کو حکام کی نگرانی کا حق ہے: امت کو یہ حق حاصل ہے کہ اپنے حکام کی نگرانی کرے اور انھیں بہکنے اور بھٹکنے سے بچائے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَلْتَكُن مِّنكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ ۚ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴿١٠٤﴾ (آل عمران:104) ’’اور لازم ہے کہ تم میں ایک ایسی جماعت ہو جو نیکی کی طرف دعوت دیں اور اچھے کام کا حکم دیں اور برائی سے منع کریں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔‘‘ چنانچہ امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ نے منصب خلافت سنبھالنے کے بعد جو خطبہ دیا، اس میں اعلان کیا کہ یہ خلافت و امارت تمھاری چیز ہے، اس کا حق دار وہی ہے جسے تم منتخب کرو اور سن لو! تمھارے بغیر میرا کوئی حکم نہیں چل سکتا۔[4]بالکل یہی بات ابوبکر و عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم نے بھی خلافت سنبھالنے کے بعد مسلمانوں سے کہی تھی۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا تھا: اگر میں اچھا کروں تو میری مدد کرو اور اگر میں برا کروں تو مجھے درست کرو۔[5] اور عمر رضی اللہ عنہ نے کہا تھا: میرے نزدیک سب سے پسندیدہ شخص وہ ہے جو مجھے میری خامیوں سے آگاہ کرے۔[6] اور فرمایا: میں ڈرتا ہوں کہ کہیں مجھ سے لغزش ہو جائے اور مجھ سے ڈر کر تم مجھے میری غلطی سے مطلع نہ کرو۔[7] عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا: اگر تمہیں میری کسی غلطی کی سزا قرآن میں یہ نظر آئے کہ میرے قدموں کو زنجیر سے |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |