مددگار ثابت ہورہی ہے اور عوام کو حرکت وعمل اور اخلاص ووفا کا عادی بنا رہی ہے۔ جو قوانین غیر متبدل ہوں اور حکومت یا تنظیم میں رعایا کی حرکت وعمل کے لیے رکاوٹ اور حقوق کے ضائع ہونے کا سبب بن رہے ہوں، امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کی سیاسی فکر میں ایسے قوانین یکسر مسترد ہیں۔ [1] 6۔ مناصب اصول وضوابط کے تابع ہوں نہ کہ ذاتی تعلقات پر: اس سلسلہ میں علی رضی اللہ عنہ مصرپر اپنے گورنر کے نام تحریر فرماتے ہیں کہ پھر اپنے عہدہ داروں کے بارے میں نظر رکھنا، ان کو خوب آز مائش کے بعد منصب دینا، کبھی صرف رعایات اور جانب داری کی بنا پر انھیں منصب عطا نہ کرنا۔‘‘ لہٰذا جس شخص کو ملازمت دینا ہے یاعہدہ عطا کرنا ہو، سب سے پہلے اس کے ساتھ امتحانی کارروائی کرلینا ضروری ہے، کسی شخص کو عہدہ دینے یا کسی کو بلند منصب پر ترقی دیتے ہوئے صدر نائب یا حاکم اعلی کو جانبدارانہ کارروائی اور ذاتی دخل اندازی سے دور رہنا چاہیے۔ آپ فرماتے ہیں: ’’پھر اپنے منشیان دفاتر کی اہمیت پر نظر رکھنا، اپنے معاملات ان کے سپرد کرنا جو ان میں بہتر ہوں۔[2] ان لوگوں کو نہیں جو تمھیں محبوب ہوں اور تمھارے خاندان سے ہوں۔‘‘ گویا اس میدان میں ذاتی روابط اور مہربانی کا کوئی دخل نہیں ہے بلکہ اس کا معیار صرف حق اور اصول پسندی اور امانت داری سے ہے۔ [3] 7۔ منصبی گرفت میں امانت داری کی اہمیت: امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ اشعث بن قیس کے نام اسی مفہوم کا ایک خط اس طرح تحریر کرتے ہیں: ’’یہ عہدہ تمھارے لیے کوئی آزروقہ نہیں ہے، بلکہ وہ تمھاری گردن میں ایک امانت کا پھند ا ہے اور تم اپنے حکمران بالا کے تابع ہو۔‘‘[4] اس تحریر میں علی رضی اللہ عنہ نے حکومتی ذمہ داریوں کو اللہ کی ایک امانت قرار دیا ہے اور ہر ذمہ دار پر ضر وری ہے کہ اس امانت کی حفاظت کرے اور بعینہٖ اسے اس کے مالک کو واپس کردے، وہ اللہ کے سامنے اس امانت کی ادائیگی کا ذمہ دار ہے اور مناصب کی درجہ بندی کے اعتبار سے اپنے حکمران بالا کے سامنے بھی جواب دہ ہے۔ امانت داری کا یہ احساس حکومت کی منصبی گرفت کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کا ایک اہم سبب ہے اور یہی چیز انحراف وجانب دارانہ اقدامات کے بے جا مظاہر پر پابندی عائد کرتی ہے۔ [5] 8۔ قرار دادوں میں مشارکت: جب ہم علی رضی اللہ عنہ کی شورائیت پر رغبت دلانے والی تحریروں کو پڑھتے ہیں تو ہمیں اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ آپ کی نگاہ میں اس ترغیب وتاکیدکا مقصد یہ ہے کہ کسی بھی قرارداد کی منظوری میں دوسروں سے صلاح و مشورہ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |