Maktaba Wahhabi

978 - 1201
خاص طور سے ایسی حالت میں جب کہ آپ کو نفری قوت بھی میسر تھی، باطل ہے۔ چنانچہ یہ جماعت دونوں کی امامت کے بارے میں تذبذب میں پڑگئی، پھر یہ لوگ واپس لوٹ گئے اور عوام (اہل سنت) کی بات کے قائل ہوگئے۔[1] ائمہ کے اقوال میں تناقض و اختلافات: یہ باب تو بہت ہی کشادہ ہے حتی کہ بعض شیعہ حضرات کے تشیع سے تائب ہونے کا یہ ایک سبب بن گیا خود مسلک شیعیت کے ایک بڑے عالم ’’الطوسی‘‘ اس پر گواہ ہیں، ان کے خیال میں ائمہ کے اخبار و اقوال میں تناقض و تضاد ہے، یہاں تک کہ ہر خبر اور ہر روایت کے مقابل کوئی متضاد اور مخالف روایت ضرور ملے گی، انھوں نے اس خامی کو شیعی مذہب کے لیے سب سے بڑا چیلنج اور بعض امامیہ شیعہ کے ترک مذہب کا بنیادی سبب قرار دیا ہے۔ شیعہ مذہب کے چار معتبر ترین مراجع و مصادر میں سے دو کتب ’’التہذیب‘‘، اور ’’الاستبصار‘‘ اپنی بیشتر روایات میں اس اختلافات، تناقض اور تضاد کی مثالیں فراہم کرتی ہیں۔ طوسی نے اس اختلاف کے ازالہ اور اس تناقض کے خاتمہ کی بایں طور کوشش کی ہے کہ انھیں تقیہ پر محمول کیاہے، لیکن وہ اپنے مقصد میں نامراد ہونے کے ساتھ ہی مزید دلدل میں پھنس گیا۔ یہاں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ طوسی ہی وہ شیعہ عالم ہے جو روایات کی توجیہ و تاویل کا معتبر مولف ہے اور وہی فیصلہ دیتا ہے کہ یہ حدیث تقیہ پر مبنی ہے اور یہ روایت تقیہ نہیں ہے اس پر عمل ہے، معاً یہ بات بھی مسلم اور متفق علیہ ہے کہ طوسی خود معصوم نہیں ہے اور جب وہ معصوم نہیں تو بالکل ممکن ہے کہ روایات کی توجیہ میں انھیں تقیہ یا غیر تقیہ پر محمول کرنے میں غلطی کرجائے، پھر بھی شیعہ نظریات کے حاملین اسی کی توجیہات پر عمل کرتے ہیں۔ اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ اپنے دینی معاملات و مسائل میں شیعہ حضرات طوسی جیسے لوگوں کی فرماں برداری کرتے ہیں، نہ کہ ان لوگوں کی جو ان کے دین کے بارے میں معصوم ہیں۔ دراصل روافض شیعہ نے ’’تقیہ‘‘ اور ’بدا‘‘ کا عقیدہ ایجاد ہی اسی مقصد سے کیا ہے تاکہ اپنے مزعوم ائمہ کے متضاد اخبار، اقوال اور روایات پر پردہ پوشی کرسکیں، لیکن بعض شیعہ نے اس کوشش کو بھانپ لیا اور اچھی طرح سمجھ لیا کہ مذکورہ دونوں عقائد کیوں ایجاد کیے گئے ہیں بالآخر وہ تشیع سے کنارہ کش ہوگئے اور یہی کہا کہ روافض کے اماموں نے اپنے محبان کے لیے دو اصول بنائے کہ جن دونوں کے ہوتے ہوئے اپنے ائمہ پر کبھی جھوٹ کا حرف نہیں آنے دیتے، ایک اصول ہے عقیدہ ’’بدا‘‘ اور دوسرا ہے ’’تقیہ‘‘ کی اجازت۔ دعوائے عصمت کو توڑنے والی ایک بات اور بھی: جس امام معصوم کے اتباع کی یہ لوگ دعوت دیتے ہیں وہ امام انھیں ان کے مذہب کے اصل الاصول یعنی مسئلہ امامت میں اختلاف سے نہ بچا سکا، چنانچہ آپ دیکھیں گے کہ شیعہ فرقے باہمی اختلاف و انتشار، عداوت اور لعن طعن کے شکار ہیں اور ائمہ کی تعداد، ان کی تعیین و تحدید، مدت توقف، امام غائب کی واپسی کے انتظار وغیرہ میں یہ
Flag Counter