Maktaba Wahhabi

85 - 1201
سے واقفیت ہوئی، یہ سب کچھ اس وقت کی بات ہے جب کہ اسلام بالکل نوزائیدہ تھا، اسلام کی دعوت خانۂ نبوت کی چار دیواری سے باہر نہ نکلی تھی اور نہ ہی اپنے انصار و معاونین کی تلاش میں آگے بڑھی تھی کہ وہ لوگ اسے تقویت پہنچاتے، لوگوں کے درمیان اسے عام کرتے اور انھیں تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف لاتے۔ علی رضی اللہ عنہ کو اسلام کی طرف سبقت کا شرف تو حاصل ہے، لیکن اس نقطہ پر لوگوں میں اختلاف ہے کہ خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا کے بعد سب سے پہلے کون اسلام لائے، کیا وہ ابوبکر تھے یا علی رضی اللہ عنہما ! میرا رجحان اس بات کی طرف ہے کہ آزاد مردوں میں سب سے پہلے ابوبکر صدیق اسلام لائے اور بچوں میں علی رضی اللہ عنہ اور عورتوں میں خدیجہ رضی اللہ عنہا ۔ واضح رہے کہ خدیجہ رضی اللہ عنہا مطلق طور سے سب سے پہلے اسلام لائیں اور غلاموں میں زید بن حارثہ[1] رضی اللہ عنہ اسی طرح امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ بچوں میں سب سے پہلے اسلام لائے۔ اسلام لانے کا واقعہ: ابن اسحاق کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ سیّدنا علی بن ابی طالب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اس وقت خدیجہ رضی اللہ عنہا اسلام لاچکی تھیں، دیکھا تو دونوں نماز پڑھ رہے تھے، علی رضی اللہ عنہ نے پوچھا: یہ کیا معاملہ ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((دِیْنَ اللّٰہِ اصْطَفَاہٗ لِنَفْسِہٖ، وَ بَعَثَ بِہٖ رُسَلَہٗ، فَأَدْعُوْکَ إِلَی اللّٰہِ وَحْدَہٗ وَ إِلَی عِبَادِتِہٖ، وَ تَکْفُرُ بِاللَّاتِ وَالْعُزَّی۔)) ’’یہ اللہ کا دین ہے جسے اس نے اپنے لیے پسند کیا اور اسی کے لیے انبیاء کو مبعوث کیا ہے، میں تمہیں بھی اللہ واحد اور اس کی عبادت کی طرف بلاتا ہوں اور چاہتا ہو ں کہ لات اور عزیٰ کو معبود ماننے سے انکار کردو۔‘‘ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ وہ بات ہے جسے میں نے پہلے کبھی نہیں سنا اور جب تک میں ابوطالب سے ذکر نہ کرلوں کچھ فیصلہ نہیں کرسکتا، جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی منشا تھی کہ جب تک اسلام کی اعلانیہ دعوت کا آغاز نہ ہو یہ راز فاش نہ ہو، چنانچہ آپ نے فرمایا: ((یَا عَلِیُّ إِذَا لَمْ تُسْلِمْ فَاکْتُمْ۔)) ’’اے علی! اگر تم ایمان نہیں لاتے ہو تو اس کو ابھی پوشیدہ رکھنا۔‘‘ علی رضی اللہ عنہ اس رات خاموش رہے اور اللہ تعالیٰ نے ان کے دل میں اسلام کی محبت ڈال دی، صبح سویرے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا: آپ نے مجھے کل کیا دعوت دی تھی؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((تَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَتَکْفُرْ بِاللَّاتِ وَ الْعُزّٰی وَتَبَرَّأْ مِنَ الْاَنْدَادِ۔)) ’’اس بات کی گواہی دو کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور لات و عزیٰ کو معبود ماننے سے انکار کردو، اور کسی کو اس کا شریک ٹھہرانے سے براء ت کا اظہار کرو۔‘‘
Flag Counter